Maktaba Wahhabi

733 - 644
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو شخص آیا تھا وہ وحی کا سفیر اور آسمانی خبر کا ناقل ہے اور اس طرح وحی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شوق و انتظار اس بات کا ضامن ہو گیا کہ آئندہ وحی کی آمد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ثابت قدم رہیں گے اور اس بوجھ کو اُٹھالیں گے، تو حضرت جبریل علیہ السلام دوبارہ تشریف لائے۔ صحیح بخاری میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی بندشِ وحی کا واقعہ سُنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہتے تھے: ’’میں چلا جا رہا تھا کہ مجھے اچانک آسمان سے ایک آواز سنائی دی۔ میں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس حراء میں آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے۔ میں اس سے خوف زدہ ہو کر زمین کی طرف جا جھکا۔ پھر میں نے اپنے اہل خانہ کے پاس آکر کہا مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔ انھوں نے چادر اوڑھا دی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ﴿یایھا المدثر.... والرجز فاھجر﴾ تک نازل فرمائی پھر (نزول)وحی میں گرمی آگئی اور وہ پیاپے نازل ہونے لگی ۔[1] وحی کی اقسام: اب ہم سلسلہ بیان سے ذرا ہٹ کر یعنی رسالت و نبوت کی حیاتِ مبارک کی تفصیلات شروع کرنے سے پہلے وحی کی اقسام ذکر کر دینا چاہتے ہیں کیونکہ یہ رسالت کا مصدراور دعوت کی کمک ہے۔ علامہ ابنِ قیم رحمہ اللہ تعالیٰ نے وحی کے حسبِ ذیل مراتب ذکر کیے ہیں: ۱۔ سچا خواب: اسی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی کی ابتدا ہوئی ۔ ۲۔ فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دِکھلائی دیے بغیر آپ کے دل میں بات ڈال دیتا تھا، مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ان روح القدس نفث فى روعى ان نفسا لن تموت حتى تستوفى كامل اجلها ورزقها فاتقوا الله واجملوا فى الطلب ولا يحملنكم استبطاء الرزق
Flag Counter