Maktaba Wahhabi

901 - 644
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کو اس سَریہ کا امیر بنایا اور تیس مہاجرین کو ان کے زیر ِ کمان شام سے آنے والے ایک قریشی قافلے کا پتا لگانے کے لیے روانہ فرمایا۔ اس قافلے میں تین سوآدمی تھے جن میں ابو جہل بھی تھا۔مسلمان عِیْص[1]کے اطراف میں ساحل سمندر کے پاس پہنچے تو قافلے کا سامنا ہوگیا اور فریقین جنگ کے لیے صف آراء ہوگئے لیکن قبیلہ جہینہ کے سردار مجدی بن عَمرو نے جو فریقین کا حلیف تھا ، دوڑ دھوپ کر کے جنگ نہ ہونے دی۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا یہ جھنڈا پہلا جھنڈا تھا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک سے باندھا تھا۔ اس کا رنگ سفیدتھا اور اس کے علمبردار حضرت ابو مرثد کناز بن حصین غنوی رضی اللہ عنہ تھے۔ ۲۔ سریہ رابغ: (شوال ۱ھ اپریل ۶۲۳ ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ بن حارث بن عبدالمطلب کو مہاجرین کے ساٹھ سواروں کا رسالہ دے کر روانہ فرمایا۔ رابغ کی وادی میں ابو سفیان سے سامنا ہوا۔ اس کے ساتھ دوسو آدمی تھے، فریقین نے ایک دوسرے پر تیر چلائے لیکن اس سے آگے کوئی جنگ نہ ہوئی۔ اس سریے میں مکی لشکر کے دوآدمی مسلما نوں سے آملے۔ ایک حضرت مقداد بن عمرو البہرانی اور دوسرے عتیبہ بن غزوان المازنی رضی اللہ عنہما ۔ یہ دونوں مسلمان تھے اور کفار کے ساتھ نکلے ہی اس مقصد سے تھے کہ اس طرح مسلمانوں سے جاملیں گے۔ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا عَلَم سفید تھا اور علمبردار حضر ت مسطح بن اثاثہ بن مطلب بن عبد مناف تھے۔ ۳۔ سریہ خرار: [2] (ذی قعدہ۱ ھ مئی ۶۲۳ ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سَرِیہ کا امیر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا اور انہیں بیس آدمیوں کی کمان دے کر قریش کے ایک قافلے کا پتا لگانے کے لیے روانہ فرمایا اور
Flag Counter