Maktaba Wahhabi

674 - 644
عرب حکومتیں اور سرداریاں اسلام سے پہلے عرب کے جو حالات تھے ان پر گفتگو کرتے ہوئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کی حکومتوں ، سرداریوں اور مذاہب واَدیان کا بھی ایک مختصر سا خاکہ پیش کر دیا جائے تاکہ ظہورِ اسلام کے وقت جو پوزیشن تھی وہ بآسانی سمجھ میں آسکے۔ جس وقت جزیرۃ العرب پر خورشیدِ اسلام کی تابناک شعاعیں ضوء فگن ہوئیں وہاں دوقسم کے حکمران تھے۔ ایک تاج پوش بادشاہ جو درحقیقت مکمل طورپر آزاد وخود مختار نہ تھے، دوسرے قبائلی سردار جنھیں اختیارات وامتیازات کے اعتبار سے وہی حیثیت حاصل تھی جو تاجپوش بادشاہوں کی تھی لیکن ان کی اکثریت کو ایک مزید امتیاز یہ بھی حاصل تھا کہ وہ پورے طور پر آزاد وخود مختار تھے۔ تاجپوش حکمران یہ تھے : شاہانِ یمن ، شاہانِ آلِ غسان (شام ) اور شاہان ِ حِیرہ (عراق) بقیہ عرب حکمراں تاجپوش نہ تھے۔ یمن کی بادشاہی: عرب عاربہ میں سے جو قدیم یمانی قوم معلوم ہوسکی وہ قوم سبا ہے اور (عراق ) سے جو کتبات برآمد ہوئے ہیں ان میں ڈھائی ہزار سال قبل مسیح اس قوم کا ذکر ملتا ہے، لیکن اس کے عروج کا زمانہ گیارہ صدی قبل مسیح سے شروع ہوتا ہے۔ اس کی تاریخ کے اہم ادوار یہ ہیں : 1۔ ۶۵۰ ق م سے پہلے کا دور .....اس دور میں شاہانِ سبا کا لقب مکرب سَبَا تھا۔ ان کا پایۂ تخت صرواح تھا۔ جس کے کھنڈر آج بھی مارب کے شمال مغرب میں پچاس کیلومیٹر کے فاصلے پر پائے جاتے ہیں اور خربیہ کے نام سے مشہور ہیں۔ اسی دور میں مآرب کے مشہور بند کی بنیاد رکھی گئی ، جسے یمن کی تاریخ میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس دور میں سلطنت سبا کو اس قدر عروج حاصل ہوا کہ انھوں نے عرب کے اندر اور عرب سے باہر جگہ جگہ اپنی نو آبادیاں قائم کر لی تھیں۔ 2۔ ۶۵۰ ق م سے ۱۵ ۱ ق م تک کا دور .... اس میں سبا کے بادشاہوں نے مکرب کا لفظ چھوڑ کر ملک (بادشاہ) کا لقب اختیار کرلیا اور صرواح کے بجائے مآرب کو اپنا دار السلطنت بنایا۔
Flag Counter