Maktaba Wahhabi

678 - 644
منذربن ماء السماء کے بعدنُعمان بن منذر ( ۵۸۳ ء…۶۰۵ ء ) کے عہد تک حیرہ کی حکمرانی اسی کی نسل میں چلتی رہی، پھر زید بن عدی عبادی نے کسریٰ سے نعمان بن منذر کی جھوٹی شکایت کی۔ کسریٰ بھڑک اٹھا اور نعمان کو اپنے پاس طلب کیا۔ نعمان چپکے سے بنو شَیبان کے سردار ہانی بن مسعود کے پاس پہنچا اور اپنے اہل وعیال اور مال ودولت کو اس کی امانت میں دے کر کسریٰ کے پاس گیا۔ کسریٰ نے اسے قید کر دیا اور وہ قید ہی میں فوت ہوگیا۔ ادھر کسریٰ نے نعمان کو قید کرنے کے بعد اس کی جگہ ایاس بن قَبِیصہ طائی کو حیرہ کا حکمران بنایا اور اسے حکم دیا کہ ہانی بن مسعود سے نعمان کی امانت طلب کرے ، ہانی غیرت مند تھا۔ اس نے صرف انکار ہی نہیں کیا بلکہ اعلان جنگ بھی کردیا۔ پھر کیا تھا۔ ایاس اپنے جَلو میں کسریٰ کے لاؤ لشکر اور مرزبانوں کی جماعت لے کر روانہ ہوا اور ذِی قار کے میدان میں فریقین کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی جس میں بنو شیبان کو فتح حاصل ہوئی اور فارسیوں نے شرمناک شکست کھائی۔ یہ پہلا موقع تھا جب عرب نے عجم پر فتح حاصل کی تھی۔ ہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے تھوڑے ہی دنوں پہلے یا بعد کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش حِیرہ پر ایاس کی حکمرانی کے آٹھویں مہینہ ہوئی تھی۔ ایاس کے بعد کِسریٰ نے حِیرہ پر ایک فارسی حاکم مقرر کیا جس کا نام آزاد بہ بن ماہ بیان بن مہرابنداد تھا۔ اس نے ۶۱۴ء سے ۶۳۱ء تک سترہ سال حکومت کی۔ اس کے بعد ۶۳۲ ء میں لخمیوں کا اقتدار پھر بحال ہو گیا اور منذر بن معرور نامی اس قبیلے کے ایک شخص نے باگ دوڑ سنبھالی۔ مگر ابھی اس کو برسرِ اقتدار آئے صرف آٹھ ماہ ہوئے تھے کہ حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ اسلام کا سیل رواں لے کر حیرہ میں داخل ہو گئے۔ شام کی بادشاہی: جس زمانے میں عرب قبائل کی ہجرت زورں پر تھی قبیلہ قضاعہ کی چند شاخیں حدود شام میں آکر آباد ہو گئیں۔ ان کا تعلق بنی سلیم بن حلوان سے تھا اور ان ہی میں ایک شاخ بنو ضجعم بن سلیم تھی ، جسے ضَجَاعِمہ کے نام سے شہرت ہوئی۔ قُضاعہ کی ایک شاخ کو رومیوں نے صحرائے عرب کے بدوؤں کی لوٹ مار روکنے اور فارسیوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے اپنا ہمنوا بنایا اور اسی کے ایک فرد کے سر پر حکمرانی کا تاج رکھ دیا۔ اس کے بعد مدتوں ان کی حکمرانی رہی۔ ان کا مشہور ترین بادشاہ زیاد بن ہبولہ گزرا ہے۔ اندازہ کیا گیا ہے کہ ضَجَاعِمہ کا دور حکومت پوری دوسری صدی عیسوی کو محیط رہا ہے۔ اس کے بعد اس دیار میں آلِ غسان کی آمد ہوئی اور ضجاعمہ کی حکمرانی جاتی رہی۔ آلِ غسان نے بنو ضجعم کو شکست دے کر ان کے سارے قلمرو پر قبضہ کر لیا۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر رومیوں نے بھی آلِ غسان کو دیار شام کے عرب باشندوں کا بادشاہ تسلیم کرلیا۔ آلِ غسان کا پایہ تخت دُومَۃ الجندل
Flag Counter