Maktaba Wahhabi

918 - 644
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم ہمیں بتادو گے تو ہم بھی تمہیں بتادیں گے۔ اس نے کہا : اچھا تو یہ اس کے بدلے ہے؟ آپ نے فرمایا : ہاں ! اس نے کہا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھی فلاں روز نکلے ہیں۔ اگر مجھے بتانے والے نے صحیح بتایا ہے تو آج وہ لوگ فلاں جگہ ہوں گے۔اور ٹھیک اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں اس وقت مدینے کا لشکر تھا اور مجھے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قریش فلاں دن نکلے ہیں۔ اگر خبر دینے والے نے صحیح خبر دی ہے تو وہ آج فلاں جگہ ہوں گے۔اور ٹھیک اس جگہ کا نام لیا جہاں اس وقت مکے کا لشکر تھا۔ جب بڈھا اپنی بات کہہ چکاتو بولا : اچھا اب یہ بتاؤ کہ تم دونوں کس سے ہو ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہم لوگ پانی سے ہیں اور یہ کہہ کر واپس چل پڑے۔ بڈھا بکتا رہا۔ ’’پانی سے ہیں ‘‘کیا ؟ کیا عراق کے پانی سے ہیں؟ لشکر ِمکہ کے بارے میں اہم معلومات کا حصول: اسی روز شام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے حالات کا پتا لگانے کے لیے نئے سرے سے جاسوسی دستہ روانہ فرمایا۔ اس کاروائی کے لیے مہاجرین کے تین قائد علی بن ابی طالب ، زُبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم صحابہ کرام کی ایک جماعت کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ یہ لوگ سیدھے بدر کے چشمے پر پہنچے۔ وہاں دوغلام مکی لشکر کے لیے پانی بھر رہے تھے۔ انہیں گرفتار کر لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان دونوں سے حالات دریافت کیے۔ انہوں نے کہا : ہم قریش کے سقے ہیں ، انہوں نے ہمیں پانی بھرنے کے لیے بھیجا ہے قوم کو یہ جواب پسندنہ آیا۔ انہیں توقع تھی کہ یہ دونوں ابوسفیان کے آدمی ہوں گے ۔۔ کیونکہ ان کے دلوں میں اب بھی بچی کھچی آرزو رہ گئی تھی کہ قافلے پر غلبہ حاصل ہو ۔۔ چنانچہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان دونوں کی ذرا سخت پٹائی کردی اور انہوں نے مجبور ہو کر کہہ دیا کہ ہاں ہم ابو سفیان کے آدمی ہیں۔ اس کے بعدمارنے والوں نے ہاتھ روک لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ناراضی سے فرمایا : جب ان دونوں نے صحیح بات بتائی تو آپ لوگوں نے پٹائی کردی اور جب جھوٹ کہا تو چھوڑدیا۔ اللہ کی قسم! ان دونوں نے صحیح کہا تھاکہ یہ قریش کے آدمی ہیں۔
Flag Counter