Maktaba Wahhabi

750 - 644
﴿وَعَجِبُوا اَن جَاءَھُم مُّنذِرٌ مِّنْہُمْ وَقَالَ الْكَافِرُونَ ھَذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ﴾ (ص 38: 4) ترجمہ: انہیں حیرت ہے کہ خود ان ہی میں سے ایک ڈرانے والا آیا اور کافرین یہ کہتے ہیں کہ یہ جادوگر ہے جھوٹا ہے۔ یہ کفار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے پیچھے پر غضب،منتقمانہ نگاہوں اور بھڑکتے ہوئے جذبات کے ساتھ چلتے تھے۔ ارشاد ہے: ﴿وَاِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِاَبْصَارِھِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ اِنَّہُ لَمَجْنُونٌ﴾ (القلم 68:51) ترجمہ: اور جب کفار اس قران کو سنتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کہ گویا آپ کے قدم اکھاڑ دینگے اور کہتے ہیں کہ یہ يقيناً پاگل ہے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جگہ تشریف فرما ہوتے اور آپ کے ارد گرد کمزور اور مظلوم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم موجود ہوتے تو انہیں دیکھ کر مشرکین استہزاء کرتے ہوئے کہتے: ﴿أَهَؤُلاء مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا﴾(الانعام6: 53) ترجمہ: اچھا! یہی حضرات ہیں جن پر اللہ نے ہمارے درمیان سے احسان فرمایا ہے جواباً اللہ کا ارشاد ہے: ﴿أَلَيْسَ اللّٰهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ﴾(الانعام6: 53) ترجمہ: کیا اللہ شکر گزاروں کو سب سے زیادہ نہیں جانتا۔ عام طور پر مشرکین کی کیفیت وہی تھی جس کا نقشہ ذیل کی آیات میں کھینچا گیا ہے۔ ﴿إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا كَانُواْ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ، وَاِذَا مَرُّواْ بِھِمْ يَتَغَامَزُونَ ،وَاِذَا انقَلَبُواْ اِلَى اَھْلِھِمُ انقَلَبُواْ فَكِھينَ ، وَاِذَا رَاَوْھُمْ قَالُوا اِنَّ ھَؤُلاء لَضَالُّونَ ،وَمَا اُرْسِلُوا عَلَيْھِمْ حَافِظِينَ،فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُواْ مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ﴾(المطففین83: 29۔32) ترجمہ: جو مجرم تھے وہ ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے۔اور جب ان کے پاس سے گذرتے تو آنکھیں مارتے تھے اور جب اپنے گھروں کو پلٹتے تو لطف اندوز ہوتے ہوئے پلٹتے تھے،اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے کہ یہی گمراہ ہیں، حالانکہ وہ ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے۔ 2۔محاذ آرائی کی دوسری صورت۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو مسخ کرنا،شکوک و شبہات پیدا کرنا،جھوٹا پرو پیگنڈا کرنا، تعلیمات سے لے کر شخصیات تک کو واہیات اعتراضوں کا نشانہ بنانا، اور یہ سب
Flag Counter