Maktaba Wahhabi

110 - 614
ہیں کہ جنازہ میں ہر تکبیر پر رفع الیدین کی جائے۔ یہی قول ابن المبارک،امام شافعی،احمد اور اسحاق کا ہے۔بعض اہلِ علم صرف پہلی تکبیر میں رفع الیدین کے قائل ہیں۔ یہ قول امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور اہلِ کوفہ کا ہے۔ جو لوگ تمام تکبیرات میں رفع الیدین کے قائل ہیں، وہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنھما کی حدیث سے استدلال کرتے ہیں(اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ إِذَا صَلّٰی عَلَی الجَنَازَۃِ، رَفَعَ یَدَیہِ فِی کُلِّ تَکبِیرَۃٍ ) [1] یعنی ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نمازِ جنازہ پڑھاتے تو ہر تکبیر میں رفع یدین کرتے۔‘‘ حدیث ہذا کی سند کو حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس کو ’’طبرانی أوسط‘‘ کے علاوہ ’’دارقطنی‘‘ نے بھی اپنی ’’العلل‘‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنھما سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔ پھر اس کے موقوف ہونے کو درست قرار دیا ہے۔ وجہ یہ بیان کی ہے کہ عمر بن شبّہ کے علاوہ کسی نے اس کو مرفوع ذکر نہیں کیا۔ لیکن شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ’’فتح الباری‘‘ پر تعلیقات میں فرماتے ہیں: ( وَالأَظْہَرُ عَدَمُ الاِلتِفَاتِ إِلٰی ھٰذِہِ العِلَّۃِ ، لِأَنَّ عُمَرَ المَذکُورَ ثِقَۃٌ، فَیُقبَلُ رَفعُہٗ ، لِأَنَّ ذٰلِکَ زِیَادَۃٌ مِّنْ ثِقَۃٍ۔ وَ ھِیَ مَقبُولَۃٌ عَلَی الرَّاجِحِ عِندَ أئِمَّۃِ الحَدِیثِ، وَ یَکُونُ ذٰلِکَ دَلِیلًا عَلٰی شَرعِیَّۃِ رَفعِ الیَدَینِ فِی تَکبِیرَاتِ الجَنَازَۃِ ) (وَاللّٰہُ أَعلَم) [2] یعنی ’’زیادہ واضح بات یہ ہے کہ یہ علت ناقابلِ التفات ہے، کیونکہ عمر مذکور ثقہ ہے۔ اس کا رفع (حدیث کو مرفوع بیان کرنا) قابلِ قبول ہے۔ راجح قول کے مطابق ائمہ حدیث کے ہاں ثقہ راوی کی زیادتی مقبول ہوتی ہے۔ لہٰذا حدیث ہذا اس بات کی دلیل ہے کہ نمازِ جنازہ کی تکبیرات میں رفع یدین مشروع ہے۔‘‘ (واﷲ أعلم) دوسری طرف حنفیہ و ثوری کے علاوہ حافظ ابن حزم، امام شوکانی اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ تکبیرِ اُولیٰ میں رفع یدین کے ما سوا باقی تکبیروں میں عدمِ رفع کے قائل ہیں۔ وجہ یہ بیان کی ہے کہ کوئی قابلِ حجت مرفوع دلیل نہیں مل سکی۔ یاد رہے شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کی بات بھی محلِّ نظر ہے، کیونکہ راوی عمر بن شبہ بقول ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ’’صدوق‘‘ ، ’’درجۂ رابعہ‘‘ سے ہے۔ اس کی زیادتی ثقات کے خلاف قابلِ قبول نہیں۔ البتہ ابن عمر رضی اللہ عنھما اور ابن عباس رضی اللہ عنھما سے صحیح سندوں سے رفع یدین ثابت ہے۔ اس بناء پر امام عبد الجبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہاتھ اٹھانا، نہ اٹھانے سے بہتر ہے۔[3] مولانا محمد عبدہٗ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ان دلائل کی روشنی میں ہم رفع الیدین کو غیر مشروع نہیں کہہ سکتے۔[4]
Flag Counter