Maktaba Wahhabi

145 - 614
کر ڈالا۔ آدمیوں نے خود پولیس کے روبرو اقرار کیا جب کہ بھائی کی مدفون جگہ سے صرف چند ہڈیاں برآمد ہوئی ہیں۔ اس کے جنازہ اور فاتحہ وغیرہ کے لیے کیا احکام ہیں؟ ابھی تک مدفون کے لیے ہڈیاں بھی نہیں ملیں اور نہ ہی ملنے کی امید ہے۔ مہربانی فرما کر راہنمائی فرمائیں۔ ( ایک سائل) ( 9 جون 1995) جواب۔ صورتِ مرقومہ میں اگرمیت کی ہڈیاں پولیس سے دستیاب ہو جائیں تو ان پر نمازِ جنازہ پڑھی جائے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے پاؤں پر نمازِ جنازہ پڑھی تھی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ملک شام میں ہڈیوں پر جنازہ پڑھا تھا۔ اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے سروں کا جنازہ پڑھا۔ اسی طرح اہل مکہ نے عبدالرحمن بن عتاب بن اسید کے ہاتھ کا جنازہ۔ صحابہ کرام کی موجودگی میں پڑھا تھا۔ کسی نے انکار نہ کیا۔ [1] اور اگر ہڈیاں پولیس سے نہ مل سکیں تو غائبانہ جنازہ ادا کرلیں۔ اس کے لیے قصہ نجاشی سے استدلال ہو سکتا ہے۔ حدیث میں ہے: ( اِنَّ اَخَاکُم قَد مَاتَ بِغَیرِ اَرضِکُم ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَیہِ) [2] ”یعنی تمہارا بھائی تمہاری غیر زمین میں مر گیا ۔ اٹھو اس کی نمازِ جنازہ پڑھو۔‘‘ قبر کے متعلقہ مسائل کیا ہر مسلمان کو قبر میں دفنانا ضروری ہے؟ سوال۔ ہر مسلمان کو قبر میں دفنانا ضروری ہے لیکن جو میت پانی میں ختم ہو جائے یا کوئی درندہ کھا جائے یا آگ میں جل جائے تو اس سے قبر کا سوال، جواب یا عذاب، ثواب اور قیامت کو قبروں سے اٹھنا کیسے ہو گا؟ (محمد حسین تابانی ورحمت اللہ حقانی راجووال) (16جنوری 1998ء) جواب۔ جو شخص پانی میں غرق ہو جائے یا درندہ کھا جائے یا آگ وغیرہ میں جل جائے اس سے بھی قبر کا سوال و جواب ہو گا۔ کیونکہ اس کی قبر وہی ہے جہاں یہ پہنچ چکا ہے۔ قبر زمین کی سطح سے کس قدر بلند ہو؟ سوال۔ قبرزمین سے کتنی اونچی ہونی چاہیے؟(محمد جہانگیر،ولد محمد اکرم ضلع میرپور) (۸ مئی 1998)
Flag Counter