Maktaba Wahhabi

413 - 614
(بھینس کی قربانی) بھینس کی قربانی کا حکم؟ سوال۔ کیا جاموس( بھینسا) بھی قربانی کے لیے جائز ہے؟ (ایک متلاشی حق، فیصل آباد) (24اپریل92ء) جواب۔ قرآن مجید نے قربانی کے لیے بَہِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ کومتعین کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ( لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ ) (الحج : 34) ”تاکہ جو مویشی چار پائے اللہ نے ان کو دیے ہیں(اُن کے ذبح کرنے کے وقت) ان پر اللہ کا نام لیں۔‘‘ (بَہِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ)سے مراد اُونٹ،گائے،بکری، دنبہ، چھترا وغیرہ ہیں ان میں بھینس شامل نہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ان جانوروں کے علاوہ کی قربانی منقول نہیں۔ البتہ حنفیہ کا مذہب یہ ہے کہ بھینس کی قربانی کرنا جائز ہے۔ ان لوگوں نے بھینس کو گائے پر قیاس کیا ہے۔ لیکن سب لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ بھینس اوصاف کے اعتبار سے گائے سے بالکل مختلف جنس ہے۔ اس بناء پر فقہائے کرام نے اس بات کی صراحت کی ہے۔ کہ اگر کسی نے قسم کھالی کہ وہ گائے کا گوشت نہیں کھائے گا لیکن اس نے بھینس کا گوشت کھا لیا تو اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی۔ اور جن لغویوں نے اس کو گائے کی قسم قرار دیا ہے بظاہر تساہل معلوم ہوتا ہے۔(وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ ) اور کوئی کہے جب بھینس کی قربانی دینی درست نہیں، پھر تو اس کی زکوٰۃ بھی واجب نہیں ہونی چاہیے ؟ اس اعتراض کا جواب شیخی المکرم محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیں۔ یاد رہے کہ بعض مسائل احتیاط کے لحاظ سے دو جہتوں والے ہوتے ہیں اور عمل احتیاط پر کرناپڑتا ہے۔ ام المومنین سودۃ کے والد زمعہ کی لونڈی سے زمانہ جاہلیت میں عتبہ بن ابی وقاص نے زنا کیا۔ لڑکا پیدا ہوا۔جو اپنی والدہ کے پاس پرورش پاتا رہا۔ زانی مر گیا اور اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو وصیت کرگیا کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہے اس کو اپنے قبضہ میں کرلینا۔ فتح مکہ کے موقعہ پر سعد بن ابی وقاص نے اس لڑکے کو پکڑ لیا۔ اور کہا یہ میرا بھتیجا ہے۔ زمعہ کے بیٹے نے کہا یہ میرے باپ کا بیٹا ہے۔ لہٰذا میرا بھائی ہے اس کو میں لوں گا۔ مقدمہ دربارِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش ہوا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( الوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاہِرِ الحَجَرُ) [1] ”یعنی اولاد بیوی والے کی ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔‘‘ یعنی وہ ناکام ہے اور اس کا حکم سنگسار کیا جانا ہے۔ بچہ سودہ رضی اللہ عنہا کے بھائی کے حوالہ کردیا۔ جو حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کا
Flag Counter