Maktaba Wahhabi

111 - 614
ایک روایت کے مطابق امام ابوحنیفہ بھی تمام تکبیروں میں رفع یدین کے قائل ہیں۔اکثر أئمۂ بلخ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ ملاحظہ ہو!’’المبسوط‘‘ للسرخسی(2/64) حنفیہ کے اس قول کو علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث ’’أُسکُنُوا فِی الصَّلَاۃِ‘‘ کے جواب میں استعمال کیا ہے۔ملاحظہ ہو! حاشیہ’’التنکیل‘‘ (2/38) جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنا سوال۔ نمازِ جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب۔ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنھما سے جواز منقول ہے بلکہ امام ترمذی نے اکثر علما کا اس پر عمل نقل کیا ہے۔ اگرچہ مرفوعاً کوئی روایت ثابت نہیں۔ جنازہ سرِّی یا جہری ؟ سوال۔ جنازہ سری پڑھانا جائز ہے؟ جواب۔ سِرّی جنازہ درست ہے۔ نمازِ جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد ’’سورۃ فاتحہ‘‘ آہستہ پڑھی جائے۔[1] بلکہ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں جمہور کا مسلک سری نقل کیا ہے۔(4/66) نمازِ جنازہ بلند آواز میں پڑھانا جائز ہے؟ سوال۔ نمازِ جنازہ بلند آواز میں پڑھانا جائز ہے؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پڑھایا ہے؟ حوالہ سے وضاحت فرمائیں۔ جواب۔ بلند آواز سے جنازہ پڑھانے کا جواز ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ( صَلَّی رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰی جَنَازَۃٍ فَحَفِظتُ مِن دُعَائِہٖ، وَ ہُوَ یَقُولُ : اَللّٰہُمَّ اغفِرلَہٗ وَارحَمہُ)[2] رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے میں نے یاد کیا۔ آپ فرما رہے تھے: اے اﷲ! اس میت کو معاف کردے اور اس پر رحم فرما! الخ۔‘‘ اخیر میں کہتے ہیں کہ( حَتّٰی تَمَنَّیتُ اَن اَکُونَ اَنَا ذٰلِکَ المَیِّتَ) ’’یہاں تک کہ (دعا پرتاثیرہونے کی بناء پر ) مجھے آرزو پیدا ہوئی کہ میں ہی یہ میت ہوتا۔‘‘ اور نسائی کی روایت میں سماع کی تصریح بھی موجود ہے اور واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔
Flag Counter