Maktaba Wahhabi

387 - 614
اگر کسی روایت میں تضعیف کی معقول علت موجود ہو تو اس کی صحت کے لیے صرف’’صحیح مسلم‘‘میں ہونا تو کافی نہیں۔ اسی لیے امام ذہبی ’’میزان الاعتدال‘‘ (4/39) میں فرماتے ہیں: ( وَ فِی صَحِیْحِ مُسْلِمٍ عِدَّۃُ اَحَادِیْثَ مِمَّا لَمْ یُوَضِّحْ فِیْہَا اَبُو الزَّبیر السَّمَاع مِنْ جَابِرٍ وَ لَا ہِیَ مِنْ طَرِیْقِ اللَّیْثِ عَنْہُ فَفِی الْقَلْبِ مِنْہَا شَیْئٌ ) معلوم ہوتا ہے کہ ابو الزبیر کی تدلیس کی وجہ سے ہی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی روایات کو اپنی’’صحیح‘‘ میں ذکر کرنے سے احتراز کیا ہے۔’’صحیح بخاری‘‘میں ابو الزبیر کی صرف ایک ہی روایت کتاب البیوع میں موصول ذکر ہوئی ہے۔ اور اس میں معروف تابعی عطاء نے ابوالزبیر کی متابعت کی ہے۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’ھدی الساری‘‘ (ص:464) میں اس کی صراحت کی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’التہذیب‘‘ میں بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے کہ (حَدِیْثُہُ عِنْدَ الْبُخَارِیِّ مَقرُوْنٌ بِغَیْرِہٖ) اب ’’صحیح مسلم‘‘ کی وہ سند ملاحظہ فرمائیں جسے حضرت الاستاذ اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف کہا ہے: ( حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ یُوْنُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا اَبُو الزُّبَیْر عَنْ جَابِرٍ قَالَ… الخ) تلاش بسیار کے باوجود ہمیں کوئی ایسا طریق نہیں مل سکا جس میں ابوالزبیر کی حضرت جابر سے اس روایت میں سماع کی تصریح ہو اور ابوالزبیر سے بیان کرنے والے اللیث بن سعد بھی نہیں۔ اب مذکورہ بحث کی روشنی میں آپ خود فیصلہ فرمائیں کہ شیخ البانی کا اسے ضعیف قرار دینا بے محل ہے ؟اور اس سے قبل امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کا مذکورہ بالا قول(فَفِی الْقَلْبِ مِنْہَا شَیْئٌ ) کس حقیقت کی غمازی کرتا ہے ؟ علمی اور ٹھوس حقائق کی روشنی میں ’’صحیح مسلم‘‘ کی کسی روایت سے اختلاف کا حق باقی ہے، البتہ مستشرقین اور آج کے ’’دانش وروں‘‘ کے صحیحین کو بلاوجہ تختہ مشق بنانے کی کسی طرح حمایت نہیں کی جا سکتی، محدثین کے مسلّمہ ضوابط کی روشنی میں کسی روایت کے حکم میں اختلاف کرنے سے صحیحین کی تنقیص لازم نہیں آتی، جبکہ اس سے قبل علمائے امت نے صحیحین کی درج ذیل روایت کو علمی حقائق کی روشنی میں معلول قرار دیا ہے۔ (اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ تَزَوَّجَ مَیْمُوْنَۃَ وَ ہُوَ مُحْرِمٌ )[1] امید ہے کہ حقائق کی روشنی میں ’’صحیح مسلم‘‘ کی مذکورہ بالا روایت کا حکم اصحاب بصیرت پر واضح ہو گا۔ اگر کوئی صاحب علم مذکورہ سند میں ابو الزبیر کا حضرت جابر سے سماع ثابت کردیں تو راقم ان کا ممنون ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق قبول کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ)
Flag Counter