Maktaba Wahhabi

523 - 614
جواب۔ خلفاء راشدین ثلاثہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت میں ملوث مجوسی، یہودی ، خوارج اور روافض تھے، ان لوگوں کا اہم ترین مقصد تخریب کاری کے ذریعہ اسلام کے کلمہ وحدت اور مجتمع قوت کو پارہ پارہ کرنا تھا تاکہ اسلام کی اشاعت اور تعمیر و ترقی میں ہر ممکن رکاوٹ کھڑی کی جا سکے لیکن اللہ رب العزت کا وعدہ برحق ہے۔ ( یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِؤا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَ یَابَی اللّٰہ اِلَّا اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَہٗ وَ لَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ)(التوبۃ: 32) ”یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں اور اللہ تعالیٰ انکاری ہے ، مگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے۔ اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے۔‘‘ سوال۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر المومنین یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کو جنتی کیوں کہا؟ (ناصر محمود لوہیانوالہ۔ گوجرانوالہ) (23مئی 1997ء) جواب۔ کسی صحیح حدیث میں اس بات کی تصریح نہیں کہ نصاً رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یزید بن معاویہ کو جنتی قرار دیا ہو۔ البتہ بعض شارحین نے فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : (اَوَّلُ جَیْشٍ مِنْ اُمَّتِیْ یَغْزُوْنَ مَدِیْنَۃ الْقَیْصَرِ مَغْفُوْرٌ لَّہُمْ) [1] یعنی میری امت کا پہلا لشکر جو مدینہ قیصر یعنی قسطنطنیہ پر حملہ آور ہو گا انھیں معاف کیا ہوا ہے۔‘‘ سے یہ سمجھا ہے کہ یہ وہی غزوہ ہے جو 52 ہجری میں یزید کی قیادت میں ہوا تھا۔[2] جب کہ مدینہ قیصر پر اس سے پہلے بھی ایک غزوہ ہو چکا تھا۔ اور وہ غزوہ ہے جو حضرت عبدالرحمن بن خالد بن الولید کی قیادت میں ہوا ہے۔ملاحظہ ہو سنن ابوداؤد، باب فی قولہ تعالیٰ (وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ)لیکن اس میں یہ شبہ باقی رہ جاتا ہے کہ جامع ترمذی کی روایت میں عبدالرحمن کی بجائے فضالہ بن عبید کا ذکر ہے۔ ان کا انتقال سن 58 میں ہوا۔ اس صورت میں امکان موجود ہے کہ غزوہ ہذا سن 52 ہجری کے بعد ہوا ہو ، لیکن حضرت عبدالرحمن کا انتقال سن 52 ہجری سے قریباً پانچ سال قبل ہوا ہے۔ اس صورت میں یہ غزوہ حتمی طور پر سن 53 ہجری سے پہلے ہوگا۔ سوال۔ حضرات صحابہ رضی اللہ عنھم نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ سے کیوں روکا؟ (ناصر محمود لوہیانوالہ۔ گوجرانوالہ) (23مئی 1997ء) جواب۔ حالات کی نزاکت کے پیش نظر احباب نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو سفر کوفہ سے روکا۔ کوفیوں کی بیوفائی سب کے
Flag Counter