Maktaba Wahhabi

119 - 614
انہیں ندامت کا اظہار کرکے حق کی طرف رجوع کی فکر کرنی چاہئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے (مُرَاجَعَۃُ الْحَقِّ خَیْرٌ مِنَ التَّمَادِیْ فِی الْبَاطِلِ) باطل پر اصرار سے بہتر ہے کہ آدمی حق کی طرف رجوع کرلے ۔ [1] اس کی مثال یوں سمجھیں جیسے قرآنِ مجیدمیں ہے {فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ} (النحل:98) ’’جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔‘‘ ائمہ لغت زجاج وغیرہ نے اس کا معنی یوں بیان کیا ہے:(إِذَا اَرْدتَّ اَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ وَلَیْسَ معناہ استعاذ بعد ان تقرا القرآن) ’’جب آپ قرآن کی تلاوت کا ارادہ کریں تو اللہ سے پناہ مانگ لیا کریں، اس کا یہ معنی نہیں کہ تلاوت ِقرآن کے بعد اعوذ باﷲ پڑھا کرو۔‘‘ اسی کی مثل قائل کا قول ہے: إذا اکلت فقل بسم اللہ یعنی جب تو کھانے کا ارادہ کرے تو بسم اللہ پڑھ، اس کا قطعاً یہ معنی نہیں کہ کھانے سے فراغت کے بعد بسم اللہ پڑھنی چاہئے’’… امام واحدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’فقہاء کرام کا اس بات پراجماع ہے کہ استعاذہ قرا ء ت سے پہلے ہے’’۔ [2] بلاشبہ شرع میں دعا کی بالعموم تاکید ہے ۔غالباً اس بنا پر فقہاء حنفیہ نے جنازہ میں قراء ت سے استغنائی پہلو اختیار کرکے اس کا نام دعاء وثناء وغیرہ رکھا ہے۔ مؤطا امام محمد میں ہے : (لا قراء ۃ علی الجنازۃ وھو قول ابی حنیفۃ اور یہ قول المبسوط للسرخسی رحمۃ اللّٰهَ علیہ )میں بھی ہے (2/64) ۔۔۔ البتہ محقق ابن الہمام فتح القدیر (1/489) میں فرماتے ہیں: ”فاتحہ نہ پڑھے تاہم بہ نیت ِثنا پڑھی جاسکتی ہے۔کیونکہ قراء ت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں“ علامہ ابن الہمام جیسے محقق کی یہ بات انتہائی مضحکہ خیز ہے، اس لئے کہ فاتحہ کی قراء ت کا اثبات تو صحیح بخاری میں موجود ہے: باب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ۔ تو پھر کیا یہ بات معقول ہے کہ اثناء جنازہ میں اخلاصِ دعا کی تاکید تو نہ ہو، لیکن سلام پھیرنے کے بعد کہاجائے کہ اب اِخلاص سے دعا کرو۔ غالباً اس دھوکہ کے پیش نظر حنفی بھائی نمازِ جنازہ کا تو جھٹکا کرتے ہیں، بعد میں لمبی لمبی دعائیں کی جاتی ہیں جس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔ اصولِ فقہ کا قاعدہ معروف ہے کہ ’’عبادات میں اصل حظر (ممانعت)ہے، جواز کے لئے دلیل کی ضرورت ہوتی ہے’’۔ عہد ِنبوت میں کتنے جنازے پڑھے گئے، کسی ایک موقع پر بھی ثابت نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازجنازہ کے بعد دعا کی ہو۔
Flag Counter