Maktaba Wahhabi

249 - 614
محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ 2۔ معاذ کی ’’ابن حبان‘‘ کے علاوہ کسی اور نے توثیق نہیں کی اور ان سے صرف حصین بن عبدالرحمن نے روایت کی ہے۔ لہٰذا یہ مجہول( غیر معروف) راویوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ 3۔ اس کی سند اور متن میں اختلاف ہے۔ سند میں اختلاف اس طرح ہے کہ ایک جماعت نے (جو ہشیم، ابن المبارک، مبشر بن قاسم اور محمد بن فضیل) پر مشتمل ہے۔ اسے حصین عن معاذ روایت کیا ہے ،جب کہ سفیان ثوری نے اس کو حصین سے روایت کرتے ہوئے حصین اور معاذ کے درمیان ایک نامعلوم شخص کا واسطہ ذکر کیا ہے۔ثوری کے طریق سے اس کو ابن السنی(479) نے اور خطیب بغدادی نے’’تاریخ بغداد(12/95) میں روایت کیا۔ ثوری نے اس کو ان الفاظ میں روایت کیا ہے(اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَعَانَنِی فَصُمْتُ، وَ رَزَقَنِیْ فَأَفْطَرْتُ)اور یہ متن میں اختلاف ہوا۔ ”تاریخ بغداد‘‘ میں ان معاذ کو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہا گیا ہے جب کہ ابن السنی کے دو نسخوں( بتحقیق عبدالقادر عطاء و تحقیق سالم سلفی) میں صرف معاذ ہے ولدیت مذکور نہیں، مگر سلفی کے نسخے میں ’’رضی اللہ عنہ‘‘ بھی لکھا گیا ہے۔ گویا ان سے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہی سمجھا گیا۔ ابن السنی کے تیسرے نسخے میں( جو بشیر محمد عیون کی تحقیق سے چھپا ہے) معاذ کے بعد بریکٹوں میں بن زہرہ لکھا ہوا ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ یہ معاذ، معاذ بن زھرہ تابعی ہے۔ معاذ بن جبل صحابی نہیں۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الاذکار‘‘ میں اس حدیث کو ’’ابن السنی‘‘ کے حوالے سے معاذ بن زھرہ ہی کے نام سے ذکر کیا ہے۔ابن صاعد کہتے ہیں کہ یہ معاذ بن جبل نہیں بلکہ معاذ بن ابو زہرہ ہیں۔ اسی طرح حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے’’النکت الظراف‘‘ میں کہا ہے کہ بعض نے ان کو معاذ بن جبل سمجھا ہے ، جو درست نہیں۔ اس حدیث کو عبدالعزیز بن مسلم القسملی نے بھی حصین بن عبدالرحمن سے روایت کیا ہے اور انھوں نے معاذ کی بجائے محمد بن معاذ کہا ہے اور یہ حدیث اسی طریق سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے’’التاریخ الکبیر‘‘ (ج:1،ص:227) میں روایت کی ہے۔ معاذ کی بجائے محمد بن معاذ کہنا عبدالعزیز کا وہم ہے۔ ان کے بارے حافظ ابن حبان کہتے ہیں کہ بعض اوقات ان کو وہم ہوتا ہے اور بہت بڑی غلطی کر جاتے ہیں۔ دیکھئے:’’تہذیب التہذیب‘‘(ج:6،ص:318) تنبیہ: ’’ابن ابی شیبہ‘‘ کے دو نسخوں میں اس حدیث کے راوی کا نام معاذ بن زھرہ کے بجائے ابوہریرہ ہے جو صحیح نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اسی حدیث کو (النکت الظراف) میں’’ابن ابی شیبہ‘‘ سے معاذ ہی کے نام سے ذکر کیا ہے ۔ ’’ابن ابی شیبہ‘‘ ، طبع ہند میں جو غلطیاں ہیں وہی ’’دار التاج بیروت‘‘ کی طبع میں بھی ہیں۔ حاصل کلام: یہ حدیث معاذ بن زہرہ سے ہے اور ضعیف ہے۔ یہ دعا حدیث انس رضی اللہ عنہ اور حدیث ابن عباس رضی اللہ عنھما سے بھی مروی ہے۔
Flag Counter