Maktaba Wahhabi

75 - 614
کی ایک کڑی اور اسلاف کی علمی و عملی روایات کے حال ہیں، علم و فضل میں نمایاں ، زہد و تقویٰ میں ممتاز، سادگی اور تواضع کے پیکر اور اجتہاد و تفقہ کی صلاحیتوں سے بہرہ ور۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں پہلے حضرت محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ سے کسب فیض کی سعادت سے نوازا، اس کے بعد جامعہ اسلامیہ (مدینہ منورہ) میں محدث عصر شیخ البانی، محقق دوراں شیخ ابن باز مفتیٔ اعظم سعودی عرب اور عظیم مفسر شیخ محمد امین الشنقیطی(صاحب تفسیر أضواء البیان) ( رحمۃ اللہ علیہم ) جیسے اساطین علم اور اصحاب علم و فضل کے سامنے زانوئے ادب طے کرنے کا موقع دیا، جس سے ان کی علمی صلاحیتوں میں اضافہ اور تحقیقی ذوق میں مزید نکھار پیدا ہوا۔ ایں سعادت بزورِ بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ چنانچہ وہ ایک عرصے سے جہاں ایک طرف شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہیں تو دوسری طرف اپنے بے مثال اساتذہ کی طرح مسندِ افتاء کے بھی صدر نشیں ہیں۔ اپنے فتاوٰی کے ذریعے سے وہ اہل حدیث کی اس علمی روایت کو بھی قائم رکھے ہوئے ہیں جس کا ذکر گزشتہ سطور میں ہوا اور اس مشن کو بھی آگے بڑھارہے ہیں جو ہمیشہ علمائے اہل حدیث کے پیش نظر رہا، یعنی عمل بالحدیث کے جذبے کا فروغ واحیاء، اور یہی مشن ان کی تدریسی ،دعوتی و تبلیغی ، علمی و تحقیقی اور تصنیفی و تألیفی خدمات کا محور و مرکز رہا اور ہے۔ تَقبَّلَ اللّٰه جُهودَهُم؛ وَجَعَلَ مَسَاعْيُهُم مَّشْكُورًا حافظ صاحب کے یہ فتاویٰ ربع صدی سے زیادہ عرصے سے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں نہایت پابندی سے شائع ہو رہے ہیں جن سے عوام و خواص مستفید ہو تے رہے اور ہو رہے ہیں۔ اب انہی فتوؤں کو مرتب کرکے شائع کیا جا رہا ہے۔ جس سے یقینا ان کی افادیت کادائرہ بھی وسیع ہو گا اور ان کی محفوظیت بھی یقینی۔ کیونکہ اخبار یا رسالہ چاہے وہ کتنا بھی وقیع ہو اُس کے قارئین کا حلقہ مخصوص اور محدود ہی ہوتا ہے۔ اور اسی طرح اس کی زندگی بھی چند روزہ ہی ہوتی ہے، جب کہ کتاب کا معاملہ اس کے برعکس ہے، وہ ہر صاحب ذوق اور ضرورت مند جب چاہے خرید سکتا ہے، اور کتاب کی زندگی بھی دیرپا اور مستقل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب حفظہ اللہ کی زندگی میں برکت عطا فرمائے اور انہیں صحت و عافیت سے رکھے اور قرآن و حدیث کے اس سرچشمۂ صافی کو تادیر جاری رکھے! تاکہ تشنگانِ علم و تحقیق اس سے سیراب اور فیض یاب ہوتے رہیں۔ وَيَرْحَمُ اللّٰه عَبْداً قال آمينا اخی الفاضل حافظ عبدالشکور حفظہ اللہ (فاضل جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ،مبعوث فی الباکستان) بھی تمام اہل علم کی طرف سے شکریے اور قدر افزائی کے مستحق ہیں جنھوں نے اخبارات کی فائلوں سے یہ لولوئے متناثرہ اور معارف منتشرہ جمع کیے اور
Flag Counter