Maktaba Wahhabi

109 - 738
حضرت سلمہ بن اَکوع رضی اللہ بیان فرماتے ہیں: ((کَانَ جِدَارُ الْمَسْجِدِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ مَا کَادَتِ الشَّاۃُ تَجُوْزُہَا))[1] ’’مسجد کی قبلہ جانب والی دیوار منبر کے ساتھ ہی تھی اور وہاں سے بہ مشکل بکری گزر سکتی تھی۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم میں مروی ہے کہ حضرت سلمہ رضی اللہ مصحف کی جگہ کو ڈھونڈ کر وہاں نوافل پڑھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس جگہ کو ڈھونڈا کرتے تھے۔آگے ہے: ((وَکَانَ بَیْنَ الْمِنْبَرِ وَالْقِبْلَۃِ قَدْرُ مَمَرِّ الشَّاۃِ))[2] ’’منبر اور قبلے والی دیوار کے مابین صرف بکری کے گزرنے کی جگہ تھی۔‘‘ امام اسماعیلی نے ابو عاصم عن یزید کے طریق سے جو روایت بیان کی ہے،اس میں مروی ہے: ((کَانَ الْمِنْبَرُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَیْسَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ حَائِطِ الْقِبْلَۃِ اِلاَّ قَدْرُ مَا تَمُرُّ الْعَنَزَۃُ))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں منبر اور قبلے والی دیوار کے مابین صرف بکری کے گزرنے کی جگہ تھی۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس سیاق سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث موقوف نہیں بلکہ مرفوع ہے۔اس فاصلے کی وضاحت ایک تیسری حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے خانہ کعبہ کے اندر ایک مقام پر نماز پڑھنے کا ذکر ہے،اور وہ بھی حضرت بلال رضی اللہ کے یہ بتانے پر کہ یہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔اس حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب خانہ کعبہ میں داخل ہوئے تو آگے سیدھے ہی چلتے گئے اور بابِ کعبہ کو اپنے پیچھے کی جانب رہنے دیا اور آگے نکل گئے: ((حَتّٰی یَکُوْنَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْجِدَارِ الَّذِیْ قِبَلَ وَجْہِہٖ قَرِیْبًا مِنْ ثلَاَثَۃِ اَذْرُعٍ صَلّٰی))[4] ’’یہاں تک کہ ان کے اور دیوارِ کعبہ کے مابین صرف تین ہاتھ کا فاصلہ رہ گیا تو وہاں نماز پڑھی۔‘‘
Flag Counter