Maktaba Wahhabi

427 - 738
اسی طرح امام شوکانی اور سیوطی نے امام طحاوی و ابن عبدالبر کی نقولِ اجماع سے بھی استدلال کیا ہے جن میں انھوں نے کہا ہے کہ اس بات پر اجماع ہے کہ منفرد تسمیع و تحمید دونوں ہی کہے۔امام طحاوی نے بھی دونوں کے کہنے کی دلیل یہ دی ہے کہ امام و منفرد کا ایک ہی حکم ہے۔ان نقول کو ذکر کر کے امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اسی سے ہمارے موقف کا بھی پتا چلتا ہے،کیونکہ نماز میں مشروع اعمال کے سلسلے میں امام،منفرد اور مقتدی تینوں ہی برابر ہیں،ا لاّ یہ کہ کسی صحیح شرعی دلیل سے کسی عمل کا استثنا مقتدی کے لیے ثابت ہو جائے۔جب ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کے بارے میں کوئی صریح استثنا ثابت نہیں تو مقتدی کے لیے بھی یہ کہنا جائز ہے۔ ایسی ہی بعض دیگر تفصیلات ’’نیل الأوطار‘‘(2/ 3/ 93،94 طبع ریاض)اور ’’الحاوي للفتاویٰ‘‘(1/ 37)میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ 5۔علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ: ترمذی شریف کی جامع ترین شرح ’’تحفۃ الاحوذی‘‘ میں علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور استدلال کے لیے وہی احادیث ذکر کی ہیں جو ہم آپ کے سامنے رکھ چکے ہیں۔ان میں سے سنن دارقطنی کی دو ضعیف الاسناد روایات بھی ہیں۔آخر میں انھوں نے حافظ ابن حجر کے حوالے سے لکھا ہے کہ مقتدی کے تسمیع و تحمید دونوں کے کہنے کا پتا دینے والی کوئی صحیح حدیث صریح نہیں ہے۔[1] 6 تا7۔امام ابن سیرین،عطا،شافعی اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ کا مسلک: یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام ابن سیرین اور بعض دیگر اہلِ علم کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ کہتے ہیں: ’’یقول من خلف الإمام:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ،مثل ما یقول الإمام‘‘ ’’امام کے مقتدی بھی ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ،رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ اسی طرح کہیں جیسے کہ امام بھی یہ دونوں کہتا ہے۔‘‘
Flag Counter