Maktaba Wahhabi

81 - 738
قیام جب نمازی کسی نماز کے لیے قبلہ رُو ہو جائے تو حالت ِقیام میں تکبیر تحریمہ یا تکبیرِ اولیٰ،دعاے استفتاح یا ثنا،تعوذ و تسمیہ یعنی ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ‘‘ اور ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ پڑھی جاتی ہے،پھر سورۃ الفاتحہ کا پڑھنا فرض ہے۔بہتر معلوم ہوتا ہے کہ ان مسائل کی تفصیل میں جانے سے قبل نماز کے لیے ’’قیام‘‘ کی حیثیت و اہمیت واضح کر دی جائے۔چنانچہ ’’الفقہ علی المذاہب الأربعۃ‘‘ کے مطابق اس بات پر پوری اُمت کا اجماع ہے کہ جو شخص کھڑا ہو سکتا ہو،اس کے لیے فرض نمازوں میں قیام یعنی کھڑے ہو کر نماز پڑھنا فرض ہے۔فقہاے احناف کے نزدیک تو نذر والی نماز،نمازِ وتر اور فجر کی سنتوں میں بھی کھڑے ہونا فرض ہے۔[1] قیام یا کھڑے ہو کر نماز ادا کرنے کی تاکید تو خود اللہ تعالیٰ نے بھی فرمائی ہے۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ﴾[البقرۃ:238] ’’تمام نمازوں کی خوب حفاظت کرو،خصوصاً درمیانی نماز(عصر)کی،اور اللہ کے سامنے اس طرح کھڑے ہو جس طرح فرماں بردار غلام کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس حکم الٰہی کی تعمیل میں نہ صرف فرض نمازوں میں بلکہ عموماً نفلی نمازوں میں بھی کھڑے ہوا کرتے تھے۔قیام کی تاکید کا اس بات سے بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عام حالت میں تو کیا،آخری عمر میں بھی،جب جسم کچھ بھاری بھر کم ہو گیا تھا،تب بھی کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھا کرتے تھے،حتیٰ کہ اگر کسی چیز پر ٹیک لگانی پڑتی تو ٹیک لگا لیتے،لیکن بیٹھتے نہیں تھے،بلکہ اس چیز کے سہارے سے کھڑے ہی رہتے۔چنانچہ حضرت ہلال بن یساف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رقہ پہنچا تو مجھے میرے ساتھیوں میں سے بعض نے کہا: ((ہَلْ لَکَ فِیْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم))
Flag Counter