Maktaba Wahhabi

654 - 738
’’بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود پڑھتے ہیں،اے ایمان والو!تم بھی نبی پر درود پڑھو۔‘‘ اس آیت میں درود شریف پڑھنے کا حکم اگرچہ عمومی ہے،لیکن اس کا تعلق نماز سے بھی ہے۔[1] حدیث شریف: صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،موطا امام مالک،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،سنن بیہقی،دارقطنی،مصنف ابن ابی شیبہ،مستدرک حاکم اور مسند احمد میں ابو مسعود حضرت عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کا طریقہ تو معلوم ہو گیا(جو تشہد میں ہے): ((فَکَیْفَ نُصَلِّیْ عَلَیْکَ(اِذَا نَحْنُ صَلَّیْنَا عَلَیْکَ فِیْ صَلَاتِنَا)؟صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ)) ’’جب نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا ہو تو کیسے کریں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت الٰہی نازل ہو۔‘‘ کچھ دیر سکوت فرمانے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا اَنْتُمْ صَلَّیْتُمْ عَلَیَّ فَقُوْلُوْا:اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔۔۔))[2] ’’تم جب مجھ پر درود پڑھو تو یوں کہو:’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔۔۔‘‘ الخ۔‘‘ یہ حدیث نماز میں درود شریف کے بارے میں ہے۔بعض اہل علم کی طرف سے اس حدیث کے نماز سے متعلقہ الفاظ کو معلول قرار دینے کا بڑا پُر زور ردّ امام ابن قیم رحمہ اللہ وغیرہ نے کیا ہے۔[3] تیسری دلیل: صحیح مسلم،سنن ترمذی،نسائی اور مسند احمد میں حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ ہی سے مروی ہے کہ حضرت بشر بن سعد رضی اللہ نے سوال کیا کہ اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیں: ((فَکَیْفَ نُصَلِّیْ عَلَیْکَ؟))’’تو ہم آپ پر کیسے درود شریف پڑھیں؟‘‘ تھوڑی دیر خاموشی اختیار کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter