Maktaba Wahhabi

637 - 738
1۔علامہ رحمانی کی تحقیق: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث کی شرح میں المرعاۃ میں علامہ رحمانی نے اپنی تحقیق یوں پیش کی ہے کہ احادیث کا ظاہر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آغاز قعدہ ہی سے اشارہ شروع کر دیا جائے۔مجھے ایسی کوئی صحیح و صریح حدیث نہیں ملی جو اس بات کا پتا دیتی ہو کہ انگلی سے اشارہ صرف ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کہتے وقت کرنا چاہیے۔چونکہ بعض احادیث میں اشارے کو سلام تک مسلسل جاری رکھنے کا ذکر بھی آیا ہے،لہٰذا موصوف لکھتے ہیں: ’’ہمارے نزدیک راجح بات یہ ہے کہ تشہد کے لیے بیٹھتے ہی ہاتھ کی گرہ باندھ لی جائے،انگشتِ شہادت سے اشارہ شروع کر دیا جائے اور سلام پھیرنے تک مسلسل اشارہ جاری رکھا جائے۔‘‘[1] حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث کے الفاظ((وَاَشَارَ بِاِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ))کی شرح میں بھی لکھا ہے: ’’اَیْ مِنْ اِبْتِدَائِ الْقُعُوْدِ لِلتَّشَہُّدِ‘‘[2] ’’تشہد کے لیے بیٹھنے کے آغاز ہی سے اشارہ شروع کر دیا جائے۔‘‘ 2۔علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ کی تحقیق: علامہ رحمانی کے استاذ گرامی علامہ عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ نے بھی امیر صنعانی کی ذکر کردہ بیہقی والی روایت کی طرف اشارہ کر کے تحفۃ الاحوذی میں لکھا ہے کہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ پر اشارہ کرنے کا بالصراحت پتا دینے والی کوئی حدیث ہمیں نہیں ملی اور نہ امیر صنعانی نے اس روایت کی سند ذکر کی ہے کہ اس کے صحیح و غیر صحیح ہونے کا فیصلہ کیا جا سکے۔پھر انھوں نے بھی اپنی تحقیق و ترجیح وہی بیان کی ہے،جو علامہ رحمانی کے حوالے سے ہم ذکر کر چکے ہیں۔[3]
Flag Counter