Maktaba Wahhabi

455 - 738
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل نیچے جاتے تھے اور ٹیک نہیں لیتے تھے۔‘‘ اس روایت کی سند میں کئی راویوں کے مجہول ہونے کی وجہ سے امام ابن المدینی اور بعض دیگر محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے،جیسا کہ لسان المیزان،میزان الاعتدال اور تقریب وغیرہ کتبِ رجال میں معاذ بن محمد اور محمد بن معاذ کے تراجم میں مذکور ہے۔[1] 3۔ سنن دارقطنی و بیہقی،مستدرک حاکم و محلیٰ ابن حزم،الاحادیث المختارۃ للضیاء المقدسی اور الاعتبار حازمی میں حضرت اَنس رضی اللہ سے مروی ہے: ((رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْحَطَ بِالتَّکْبِیْرِ فَسَبَقَتْ رُکْبَتَاہُ یَدَیْہِ))[2] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے ہوئے بیٹھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے جاتے۔‘‘ اس حدیث کو روایت کر کے خود امام دارقطنی و بیہقی نے اس کی سند و متن پر تنقید کی ہے اور امام بیہقی،ابن قیم اور ابن حجر نے اس کی سند کے ایک راوی العلاء بن اسماعیل کو مجہول قرار دیا ہے،جیسا کہ زاد المعاد اور التلخیص الحبیر میں مذکور ہے۔[3] امام ابن ابی حاتم نے اپنے والد امام ابو حاتم سے ’’العلل ‘‘میں نقل کیا ہے کہ انھوں نے اس حدیث کو ’’منکر‘‘ قرار دیا ہے۔[4] ج۔تردید نظریۂ اضطراب: 4۔ مصنف ابن ابی شیبہ،سنن بیہقی و سنن اثرم اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مرفوعاً مروی ہے: ((اِذَا سَجَدَ اَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِرُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ وَلَا یَبْرُکْ کَبُرُوْکِ الْفَحْلِ))[5]
Flag Counter