Maktaba Wahhabi

749 - 738
اَہْلُ الْکِتَابِ اِلَّا اَنَّہُمْ لَمْ یَکُنْ بَیْنَ صَلَوَاتِہِمْ فَصْلٌ)) ’’حضرت عمر رضی اللہ اس کی طرف جھپٹے اور اس کے کندھوں کو پکڑ کر ہلایا اور پھر فرمایا:بیٹھ جاؤ،اہل کتاب کی ہلاکت کا سبب یہی تھا کہ ان کی(فرض و نفل)نمازوں کے مابین وقفہ اور فاصلہ نہیں ہوتا تھا۔‘‘ یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نگاہِ مبارک اٹھائی اور(حضرت عمر رضی اللہ کے تجزیہ کو بہ نظرِ استحسان دیکھتے ہوئے فرمایا: ((اَصَابَ اللّٰہُ بِکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ))[1] ’’اے خطاب کے بیٹے عمر!اللہ تجھے خطا سے بچاتا رہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرضوں کے فوراً بعد سنتیں یا نفل پڑھنا شروع کر دینا کس قدر نامناسب بلکہ مہلک ہے۔فرض و نفل کے مابین واضح فرق اور فاصلہ کرنے کے لیے ہی تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِجْعَلُوْھَا فِیْ بُیُوْتِکُمْ))’’ان(سنّتوں اور نوافل)کو اپنے گھروں میں پڑھا کرو۔‘‘ حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سنّتوں اور نفلوں کو اپنے گھروں میں پڑھنے میں سارا بھید یہ ہے کہ فرائض اور سنن و نوافل میں کسی ایسی چیز سے فصل ہو جائے جو ان دونوں کی جنس سے نہ ہو،اور پھر وہ فصل بھی قابل اعتبار ہو جو بہ ظاہر معلوم بھی ہو سکے۔[2] جو شخص کسی وجہ سے سنتیں اور نوافل گھر جا کر نہ پڑھ سکتا ہو،اس کے لیے فرض و نفل کے مابین اذکار و وظائف کا کچھ دیر پڑھ لینا بھی وقفہ بن جاتا ہے،لہٰذا اس طرف خاص توجہ دینی چاہئے۔ دعائیں اور اذکار: فرض نمازوں کے بعد والے اذکار و وظائف تو بے شمار ہیں،[3]جن میں سے چند صحیح اسناد سے مروی اذکار و وظائف ہم آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
Flag Counter