Maktaba Wahhabi

428 - 738
آگے لکھا ہے: ’’وبہ یقول الشافعي و إسحاق‘‘[1] ’’امام شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی مسلک ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر نے ’’فتح الباری‘‘ میں اس بات کی تردید کی ہے کہ اس معاملے میں امام شافعی منفرد ہیں،کیونکہ ابن المنذر نے ’’الإشراف‘‘ میں نقل کیا ہے کہ امام عطا و ابن سیرین وغیرہما کا یہی قول ہے کہ امام و مقتدی تسمیع و تحمید دونوں ہی کہیں۔امام سیوطی اور علامہ احمد عبدالرحمن البنا نے ابو بردہ اور داود کا نام بھی انہی میں ذکر کیا ہے۔[2] 10۔علامہ احمد بن عبدالرحمن البنا رحمہ اللہ: ’’الفتح الرباني ترتیب و شرح مسند الإمام أحمد الشیباني‘‘ میں علامہ احمد البنا نے اس مسئلے میں پائے جانے والے مذاہب اور ان کے دلائل ذکر کیے ہیں اور تسمیع و تحمید دونوں کہنے والوں کے دلائل میں سے بعض مذکورہ دلائل کے علاوہ صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد کی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث بھی ذکر کی ہے: ((اِذَا کَانَ رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ قَالَ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔۔۔))[3] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے:’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔۔۔‘‘ پھر لکھا ہے کہ اس موضوع کی کئی اور بھی احادیث ہیں جو سب صحیح ہیں۔ 11۔امام نووی رحمہ اللہ: امام نووی اور علامہ سیوطی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ حدیثِ بخاری((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ))اور ایسی ہی دوسری احادیث کا تقاضا یہ ہے کہ ہر نمازی تسمیع و تحمید دونوں ہی کہے۔چونکہ یہ
Flag Counter