Maktaba Wahhabi

411 - 738
سے رک کر رحمت کی فرماتے اور جب بھی کوئی آیتِ عذاب آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُک کر اس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔[1] صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،سنن ابو داود،ابن ماجہ،دارمی و بیہقی اور مستدرک حاکم میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ سے مروی ہے: ((لَمَّا نَزَلَتْ:﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:اِجْعَلُوْہَا فِیْ رُکُوْعِکُمْ،فَلَمَّا نَزَلَتْ:﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰیقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:اِجْعَلُوْہَا فِیْ سُجُوْدِکُمْ))[2] ’’جب آیت﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ﴾نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس تسبیح کو اپنے رکوع کے لیے رکھ لو اور جب{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی﴾نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے اپنے سجدے میں رکھ لو۔‘‘ سورۃ الواقعہ کی آیت 74 اور 96 کے نازل ہونے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے رکوع میں رکھنے کا حکم فرمانا اور سورۃ الاعلیٰ کی پہلی آیت کے نازل ہونے پر اسے سجدے میں رکھنے کا حکم فرمانا تو وارد ہوا ہے،لیکن اس کی کیفیت وارد نہیں ہے،جبکہ یہ کیفیت اس سے پہلے ذکر کردہ حدیث میں آ گئی ہے کہ رکوع میں ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ‘‘ کہیں اور سجدے میں ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کہیں۔اللہ کے سامنے جھکنے یا رکوع کرنے میں اللہ کی تعظیم پائی جاتی ہے،اس لیے ساتھ ہی قولی تعظیم کا بھی حکم فرما دیا۔سجدے چونکہ تعظیم کی انتہائی شکل ہے،لہٰذا اس کے لیے افعل التفضیل کا صیغہ ’’اعلیٰ‘‘ طے کیا گیا ہے۔[3] یکے از آدابِ سلام و مصافحہ: یہاں یہ بات بھی یاد دلاتے جائیں کہ رکوع کرنا یا تعظیماً جھکنا چونکہ ایک عبادت ہے اور ہر قسم کی عبادات کا سزاوار صرف اﷲ تعالیٰ وحدہ لا شریک لہ ہے،لہٰذا کسی بزرگ یا آفیسر کو سلام کرتے اور
Flag Counter