Maktaba Wahhabi

68 - 738
قبلۂ اوّل اور تحویلِ قبلہ: یہ بات معروف ہے کہ آغازِ اسلام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف مُنہ کر کے نمازیں پڑھتے رہے،جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ نَحْوَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّۃَ عَشَرَ اَوْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا،وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُحِبُّ اَنْ یُّوَجَّہَ اِلَی الْکَعْبَۃِ)) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف رُخ کر کے سولہ یا سترہ ماہ تک نمازیں پڑھیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف رُخ کرنے کا حکم ہو جائے۔‘‘ پھر وہ آگے فرماتے ہیں کہ اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی آیت:﴿قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْھِکَ فِی السَّمَآئِ۔۔۔الخ﴾نازل فرما دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف کی طرف رُخ کرنا شروع کر دیا۔لوگوں میں سے بے عقل یہود نے کہا،جیسا کہ قرآن کریم کے دوسرے پارے کا آغاز ہی ان الفاظ سے ہوتا ہے: ﴿سَیَقُوْلُ السُّفَھَآئُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰھُمْ عَنْ قِبْلَتِھِمُ الَّتِیْ کَانُوْا عَلَیْھَا قُلْ لِلّٰہِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾[البقرۃ:142] ’’لوگوں میں سے نادان(یہود)کہیں گے:انھیں کیا ہوا ہے کہ پہلے یہ جس قبلے کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھتے تھے اس سے یکایک پھر گئے؟(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!)کہہ دیجیے ان(یہود)سے کہ مشرق و مغرب سب اللہ کے ہیں،اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے۔‘‘ اس حدیث میں قرآن کریم کی اس آیت کا شانِ نزول بیان ہوا ہے۔آگے براء بن عازب رضی اللہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور پھر نمازِ عصر کے وقت اُس کا گزر انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا جو بیت المقدس ہی کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھ رہے تھے تو وہ اُن سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: ((ہُوَ یَشْہَدُ اَنَّہٗ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاَنَّہٗ تَوَجَّہَ نَحْوَ الْکَعْبَۃِ فَتَحَرَّفَ
Flag Counter