Maktaba Wahhabi

192 - 738
کانوں کو ہاتھ لگانا: یہاں ایک بات واضح کرتے چلیں کہ ہمارے بہت سارے احباب تکبیرِ تحریمہ کے وقت رفع یدین کرتے ہوئے اپنے کانوں کو نہ صرف یہ کہ ہاتھ لگاتے ہیں،بلکہ کئی لوگ ایسے بھی دیکھنے میں آتے ہیں کہ وہ کانوں کی لوؤں کو باقاعدہ پکڑ بھی لیتے ہیں،حالانکہ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا،بلکہ احادیثِ صحیحہ کی رو سے صرف دونوں ہاتھوں کو کانوں یا کندھوں کے برابر تک اٹھانا سنت ہے نہ کہ کانوں کو انگوٹھے لگانا اور انھیں پکڑنا۔جو لوگ تکبیرِ تحریمہ کے وقت اپنے کانوں کو انگشت ہائے شہادت اور انگوٹھوں سے پکڑ لیتے ہیں،ان کی ہتھیلیاں ظاہر ہے کہ ان کے اپنے منہ یا کالوں کی طرف ہو جاتی ہیں اور اگر مزید وسعت سے کام لیں تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ(پاک و ہند میں)اس کے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی جنوب کی طرف اور بائیں ہاتھ کی ہتھیلی شمال کی جانب ہوتی ہے،جبکہ رفع یدین کا یہ انداز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے نہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے اور نہ ائمہ و مجتہدین ہی نے ایسے رفع یدین کا ذکر کیا ہے،بلکہ رفع یدین کے وقت ہتھیلیوں کے قبلہ رو ہونے کا پتا بعض آثار سے بھی چلتا ہے جن کا ذکر ہم آگے چل کر کریں گے۔مالکیوں کے سوا تینوں ائمہ رحمہم اللہ ہتھیلیوں کو قبلہ رو رکھنے کے قائل ہیں،جبکہ مالکیہ ہتھیلیوں کو آسمان کی طرف رکھنے کا کہتے ہیں،لہٰذا رفع یدین کرتے اور تکبیرِ تحریمہ کہتے وقت ان لوگوں کا انداز جو کانوں کو پکڑ لیتے ہیں،سنتِ رسول ا اور تعاملِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے علاوہ جمہور ائمہ اور علماء امت کے بھی خلاف ہے،بلکہ صحیح تو یہ ہے کہ یہ فعل وہم یا وسواس کا نتیجہ ہے۔[1] تکبیر تحریمہ اور رفع یدین کا وقت: یہاں ایک یہ بات بیان کر دینا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رفع یدین کرنے کے وقت کے بارے میں تین طرح کی احادیث موجود ہیں۔ پہلی حدیث: ان میں سے ایک تو وہ احادیث ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہنے کے ساتھ ہی رفع یدین بھی کرتے تھے۔ 1۔ بیک وقت تکبیر کہنے اور رفع یدین کرنے کا پتا دینے والی احادیث میں سے ایک حضرت
Flag Counter