Maktaba Wahhabi

624 - 738
’’تشہد کا حکم‘‘ ہم آٹھ دلائل کے ساتھ بالتفصیل قعدئہ اولیٰ کے ضمن میں بیان کر چکے ہیں کہ یہ واجب ہے،لہٰذا اسے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔ اخفاے تشہد: قعدئہ اخیرہ میں جو تشہد وغیرہ پڑھا جاتا ہے،وہ سب امام و مقتدی اور منفرد کے لیے سری و جہری ہر نماز میں ہی بلا آواز پڑھنا مسنون ہے،جس کے دلائل بھی قعدئہ اولیٰ یا تشہد اوّل کے ضمن میں ذکر کیے جاچکے ہیں۔ بسم اللہ کے بغیر: قعدئہ اولیٰ ہو یا اخیرہ،اس میں تشہد اور التحیات شروع کرنے سے پہلے بعض لوگوں کو بسم اللہ پڑھتے سنا گیا ہے۔حالانکہ التحیات سے پہلے بسم اللہ کا پڑھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے،بلکہ احادیث صحیحہ سے اسی بات کا پتا چلتا ہے کہ بیٹھتے ہی ’’التّحیّات للّٰہ‘‘ سے تشہد شروع کر دیا جائے۔اس کے دلائل بھی بالتفصیل قعدئہ اولیٰ کے ضمن میں گزر چکے ہیں۔مثلاً: پہلی دلیل: اس کی پہلی دلیل تو صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،ابو عوانہ،دارمی،دارقطنی،سنن کبریٰ بیہقی اور مسند احمد بن حنبل میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ سے مروی حدیث ہے،جس میں مذکور ہے: ((۔۔۔وَاِذَا کَانَ عِنْدَ الْقَعْدَۃِ فَلْیَکُنْ مِنْ اَوَّلِ قَوْلِ اَحَدِکُمْ:اَلتَّحِیَّاتُ۔۔۔الخ))[1] ’’جب قعدہ کریں تو آپ ان کلمات سے آغاز کریں:اَلتَّحِیَّاتُ… الخ۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ اہل علم کی ایک جماعت نے اس حدیث سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ التحیات سے پہلے بسم اللہ نہیں پڑھنی چاہیے۔لیکن ان کے نزدیک یہ استدلال واضح نہیں،کیونکہ حدیث میں یہ تو نہیں کہا گیا: ’’فَلْیَکُنْ اَوَّلَ قَوْلِ اَحَدِکُمْ‘‘ ’’کہ تمھاری پہلی بات التحیات ہو۔‘‘ بلکہ یہ کہا گیا ہے:
Flag Counter