Maktaba Wahhabi

323 - 738
اس حدیث کی سند قوی ہے،البتہ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے مجمع الزوائد میں اسے وارد کر کے کہا ہے کہ اس کے ایک راوی ’’حنظلہ السدوسی‘‘ کو ابن معین اور بعض دوسرے محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔[1] لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’الاَمالی‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث کو اس کا شاہد قرار دیا ہے۔[2] فتح الباری میں بھی انھوں نے اس روایت کو وارد کیا ہے لیکن اس پر کوئی کلام نہیں کیا(2/ 243)جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک شواہد کی بنا پر یہ حدیث کم از کم حسن درجے کی ہے۔پھر اس حدیث کی تائید حضرت معاذ رضی اللہ کے ایک نوجوان مقتدی کے واقعے والی مذکورہ بالا حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں مروی ہے: ((فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ،قُلْتُ:قَرَأَ فِیْہِمَا بِاُمِّ الْقُرْآنِ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ؟))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہلکی سی رکعتیں پڑھیں۔میں سوچنے لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھلا ہر رکعت میں سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟‘‘ سند کے اعتبار سے یہ حدیث حسن درجے سے کم نہیں اور اس سے ان کی پہلی حدیث کی بھی حرف بہ حرف تائید ہوتی ہے۔[4] پانچویں دلیل: پانچویں دلیل سنن دارقطنی،مستدرک حاکم اور کتاب القراء ۃ بیہقی میں مروی وہ حدیث ہے،جس میں حضرت عبادہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اُمُّ الْقُرْآنِ عِوَضٌ مِنْ غَیْرِہَا،وَلَیْسَ غَیْرَہَا عِوَضٌ مِنْہَا))[5] ’’سورت فاتحہ باقی سورتوں کا عوض ہے اور دوسری کوئی سورت اس کا عوض نہیں ہے۔‘‘ امام حاکم اس حدیث کے بعد لکھتے ہیں کہ اس کے اکثر راوی بڑے بڑے ائمہ ہیں اور تمام
Flag Counter