Maktaba Wahhabi

443 - 738
((اَیُّمَا رَجُلٍ رَفَعَ رَاْسَہٗ قَبْلَ الْاِمَامِ فِیْ رُکُوْعٍ اَوْ سُجُوْدٍ فَلْیَضَعْ رَاْسَہٗ بِقَدَرٍ رَفَعَہٗ اِیَّاہُ))[1] ’’جس نے امام سے پہلے سجدے یا رکوع سے سر اٹھایا تو وہ دوبارہ رکوع یا سجدہ کرے اور اتنی دیر تک اپنا سر رکھے رہے،جتنی دیر اس نے امام سے پہلے اٹھایا تھا۔‘‘ صحیح مسلم،سنن ابو داود اور نسائی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں مروی ہے: ((اِنَّہٗ نَظَرَ اِلٰی مَنْ سَبَقَ الْاِمَامَ فَقَالَ لَہٗ:لَا صَلَّیْتَ وَحْدَکَ وَلَا صَلَّیْتَ مَعَ الْاِمَامِ،ثُمَّ ضَرَبَہٗ وَاَمَرَہٗ اَنْ یُّعِیْدَ الصَّلاَۃَ))[2] ’’انھوں نے امام سے سبقت لے جانے والے کو دیکھا تو اسے کہا:’’تم نے اکیلے نماز پڑھی نہ امام کے ساتھ۔پھر اسے مارا اور حکم فرمایا کہ دوبارہ نماز پڑھو۔‘‘ اندازہ فرمائیں کہ امام سے سبقت کرنے پر کتنی وعید ہے؟البتہ جمہور کے نزدیک ایسے نمازی کے گناہ:گار ہونے اور اس فعل کے حرام ہونے کے باوجود اس کی نماز ہو جائے گی۔[3] متابعتِ امام: امام سے سبقت پر ملنے والی وعید تو ذکر کی جا چکی ہے،لہٰذا ہر نمازی کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ امام کے رکوع سے اٹھنے کے بعد وہ اپنا سر اٹھائے اور رکوع و سجود سمیت پوری نماز میں امام کی متابعت ضروری ہے۔اس متابعت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ صحیح بخاری و مسلم،شرح السنہ بغوی اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَالَ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ لَمْ یَحْنِ اَحَدٌ مِّنَّا ظَہْرَہٗ حَتّٰی یَقَعَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم سَاجِدًا،ثُمَّ نَقَعُ سُجُوْدًا بَعْدَہٗ))[4] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اُس وقت
Flag Counter