Maktaba Wahhabi

494 - 738
جائز ہے۔لہٰذا یہاں ہم ان امور کی تفصیل میں جانے کے بجائے سجدے سے متعلقہ دوسری یہ بات ذکر کرنا چاہتے ہیں کہ جس شخص نے عمامہ یا پگڑی باندھی ہوئی ہو اور اس کی ٹوپی،پگڑی یا رومال نے اس کی پیشانی کو بھی ڈھانپ رکھا ہو تو کیا وہ اسی طرح اس پر سجدہ کر سکتا ہے یا نہیں؟اس سلسلے میں اہل علم کی دو الگ الگ آرا ہیں اور ہر دو نے اپنی اپنی رائے کی تائید کے لیے کچھ روایات و آثار بھی پیش کیے ہیں۔ قائلینِ جواز اور ان کے دلائل: جواز کے قائلین میں سے عبدالرحمن بن یزید،سعید بن مسیب،حسن بصری،ابوبکر مزنی،مکحول،زہری،امام ابو حنیفہ اور جمہور اہل علم رحمہم اللہ ہیں،جن کے آثار امام ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں روایت کیے ہیں۔[1] امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان بھی جواز کی طرف ہے،چاہے کسی عذر کے پیش نظر ہی کیوں نہیں۔[2] 1۔ اس کی دلیل صحیحین،سنن اربعہ،صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں مروی حضرت انس رضی اللہ والی حدیث ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((کُنَّا نُصَلِّیْ مَعَ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَیَضَعُ اَحَدُنَا طَرْفَ الثَّوْبِ مِنْ شِدَّۃِ الْحَرِّ فِی مَکَانِ السُّجُوْدِ))[3] ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور گرمی کی شدت کی وجہ سے ہم میں سے بعض لوگ جائے سجدہ پر کپڑے کا کونہ رکھ لیتے تھے۔‘‘ 2۔ اسی طرح صحیح بخاری میں تعلیقاً اور بیہقی،مصنف ابن ابی شیبہ اور مصنف عبدالرزاق میں موصولاً حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے: ’’کَانَ الْقَوْمُ یَسْجُدُوْنَ عَلَی الْعِمَامَۃِ وَالْقَلَنْسُوَۃِ وَیَدَاہُ فِي کُمِّہٖ‘‘[4]
Flag Counter