Maktaba Wahhabi

557 - 738
علامہ عبیداللہ مبارک پوری نے ’’المرعاۃ‘‘ میں نقل کیا ہے کہ حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث اور تریپن بنانے والے انداز پر مشتمل حدیث دراصل دونوں ایک ہی ہیں۔ابن زبیر رضی اللہ عنہما والی حدیث کے الفاظ:((وَوَضَعَ اِبہَامَہٗ عَلَی اِصبِعِہِ الوُسطٰی))سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا انگوٹھا درمیانی انگلی کی جڑ کے قریب رکھا۔اس طرح چار پانچ کے بجائے کل تین انداز بنتے ہیں،جو شروع میں ذکرکیے گئے ہیں اور یہی زیادہ ظاہر بات ہے۔حضرت ابن عمر و ابن زبیر رضی اللہ عنہم سے مروی بعض احادیث میں جو انگلیوں کو بند کرنے کا ذکر تک وارد نہیں ہوا تو ان سے کسی الگ کیفیت کا پتا ہی نہیں چلتا،بلکہ وہ احادیث مطلق ہیں۔انھیں ان احادیث پر محمول کیا جائے گا جن میں انگلیوں کو بند رکھنے کی قید وارد ہوئی ہے۔[1] ایک تصحیح: ان تمام تفصیلات سے معلوم ہوا کہ قعدے کے شروع میں بیٹھتے ہی دائیں ہاتھ کو اس انداز سے رکھنا چاہیے نہ کہ صرف کلمہ شہادت کے وقت،اور پھر ہاتھ کو کھولنا بھی نہیں چاہیے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ لوگ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کھولے بیٹھے رہتے ہیں اور جیسے ہی کلمہ شہادت پر پہنچتے ہیں تو دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو بند کر کے انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے ہیں اور پھر انگلیوں کو کھول کر ہاتھ کو معمول کے مطابق رکھ لیتے ہیں،جبکہ یہ صحیح نہیں ہے۔شروع قعدہ سے لے کر آخر قعدہ تک ہاتھ کو اسی انداز سے رکھے رہنا چاہیے،جیسا کہ ان احادیث سے پتا چل رہا ہے۔علماء احناف میں سے مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ’’بہشتی زیور‘‘ میں اسے ہی اختیار کیا ہے۔چنانچہ موصوف نے لکھا ہے:’’عقد و حلقہ کی ہیئت کو آخر نماز تک باقی رکھے۔‘‘[2] بعض لوگ تو کلمہ شہادت کے وقت بھی دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو بند نہیں کرتے،بلکہ اسی طرح شہادت کی انگلی سے نیم جان سا اشارہ کر دیتے ہیں۔ انگلی سے اشارہ: اس سے بڑھ کر وہ لوگ ہیں جو اشارہ بھی نہیں کرتے۔ہماری ذکر کی گئی احادیث پر غور کرنے
Flag Counter