Maktaba Wahhabi

157 - 738
جب دوسرے اس کی نیت کو قرائن سے جان لیتے ہیں،تو کیا یہ خود نہیں جانتا،جبکہ وہ تو اپنے دل کی بات بھی جانتا ہے۔پھر اب لفظوں میں نیت کو دہرانا شریعت کی مخالفت،سنت سے بے رغبتی اور تعاملِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے بے پروائی کے سوا کچھ نہیں۔پھر حاصل شدہ چیز کا حصول اور موجود شے کی ایجاد ممکن نہیں ہوتی،کیونکہ کسی چیز کو ایجاد کرنے کی شرط یہ ہوتی ہے کہ وہ چیز معدوم و بے نشان ہو۔لہٰذا موجود چیز کی ایجاد ایک محال امر ہے۔پھر اپنے استاد امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کچھ لوگ دسیوں اختراعات و بدعات پر عمل پیرا ہوتے ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت تو کیا ہوں گی،صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے بھی کسی سے ان کا پتا نہیں چلتا۔جیسے کوئی صاحب تعوذ پڑھ کر کہیں کہ میں حاضر وقت نمازِ ظہر کے فرض اللہ تعالیٰ کے لیے ادا کرنے لگا ہوں بحیثیت امام یا مقتدی،چار رکعتیں ہیں اور قبلہ رُو ہوں۔(یا پھر جیسے کہ معروف ہے:چار رکعت نماز فرض اللہ تعالیٰ کے لیے پیچھے اس امام کے اور منہ قبلہ شریف کی طرف)اور پھر بعض لوگ یہ گردان پڑھتے وقت اپنے جسم پر عجیب سی کیفیت طاری کر لیتے ہیں کہ گردن کی نسیں تن جاتی ہیں اور بالآخر وہ ایسے اللہ اکبر کہتے ہیں جیسے کسی دشمن کے مقابلے میں نعرئہ تکبیر بلند کر رہے ہیں۔پھر امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ وَلَوْ مَکَثَ اَحَدُہُمْ عُمُرَ نُوْحٍ عَلَیْہِ السَّلَامُ یُفَتِّشُ ہَلْ فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَوْ اَحَدٌ مِّنْ اَصْحَابِہٖ شَیْئًا مِّنْ ذٰلِکَ لَمَا ظَفَرَ بِہٖ اِلاَّ اَنْ یُّجَاہِرَ بِالْکِذْبِ الْبَحْتِ،فَلَوْ کَانَ ہٰذَا خَیْرٌ لَسَبَقُوْنَا اِلَیْہِ وَلَدَلُّوْنَا عَلَیْہِ،فَاِنْ کَانَ ہٰذَا ہُدًی فَقَدْ ضَلُّوْا عَنْہُ،وَاِنْ کَانَ الَّذِیْ کَانُوْا عَلَیْہِ ہُوَ الْہُدٰی وَالْحَقُّ،فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلاَّ الضَّلَالُ‘‘[1] ’’اگر کوئی شخص عمرِ نوح علیہ السلام لے کر آئے اور اس بات کی تلاش شروع کرے کہ ایسی نیت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے کی ہے یا نہیں تو بھی اسے کامیابی نہیں ہوگی سوائے اس کے کہ کوئی شخص صریح دروغ گوئی یا کھلا جھوٹ بولے۔اگر ایسی نیت کرنا خیر کا کام ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہم سے سبقت لے گئے ہوتے اور انھوں نے یہ بات ہم تک پہنچائی ہوتی اور اگر یہی اصل ہدایت ہے تو پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو
Flag Counter