Maktaba Wahhabi

235 - 738
پر قیاس کرتے ہوئے اِس مقام پر بھی پردے کی غرض سے مَردوں اور عورتوں کے ہاتھ باندھنے میں فرق ہوگا،لیکن ایسی بات بھی نہیں بلکہ وہ ضعیف ہیں اور اسے روایت کرنے والوں(امام بیہقی)نے خود اس کا ضعف بیان بھی کر رکھا ہے۔لیکن حنفی مولفین ضعف کے ذکر کو گول کر جاتے ہیں تا کہ یہ بات عوام سے پردے ہی میں رہے،کیونکہ وہ کون سے سننِ کبریٰ بیہقی کھول کر دیکھ سکیں گے؟لہٰذا ع کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے! غرض کہ دلائل کی رو سے مرد و زن کے مابین نماز میں ہاتھ باندھنے میں کوئی فرق ثابت نہیں۔البتہ اس فرق کو ثابت کرنے والوں کی کوششوں کے نتیجے میں اتنا تو ہوا کہ معاشرے کا آدھے سے زیادہ حصہ(عالمِ نسواں)سنتِ ثابتہ پر عمل کرتے ہوئے سینے پر ہاتھ باندھ کر نماز پڑھ رہا ہے۔سنت پر عمل بھی ہو گیا اور ستر بھی۔مردوں کو ایسے ستر کی ضرورت نہ سہی،سنت کی تو انھیں ضرورت ہے اور سنت مردوں کے لیے بھی وہی ہے جو عورتوں کے لیے ہے۔۔!
Flag Counter