Maktaba Wahhabi

249 - 738
اس حدیث کی سند پر بھی کلام کیا گیا ہے۔[1] 3۔ ’’السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ‘‘ والا تعوذ ایک تیسری حدیث میں بھی وارد ہوا ہے جو حضرت اَنس رضی اللہ سے مرفوعاً مروی ہے،جس میں مذکور ہے: ((مَنْ قَالَ حِیْنَ یُصْبِحُ:اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ،اُجِیْرَ مِن َ الشَّیْطَانِ حِیْنَ یُمْسِیَ)) ’’جس شخص نے صبح کے وقت ’’أَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھ لیا،وہ شام تک شیطان(کے شر)سے محفوظ رہے گا۔‘‘ اس حدیث کی سند بھی متکلم فیہ ہے۔[2] 4۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں حضرت نافع بیان کرتے ہیں: ((کَانَ یَتَعَوَّذُ یَقُوْلُ:اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔۔۔اَوْ۔۔۔اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ))[3] ’’وہ(حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما)تعوذ میں ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘ یا ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ کہتے تھے۔‘‘ اس موقوف اثر کی سند کو علامہ البانی نے اس شکل میں صحیح کہا ہے کہ اس کے تمام راوی بخاری و مسلم کے راوی ہیں،اگر ابن جریج مدلس اس سند میں نہ ہوتے اور اس سند میں انھوں نے عنعنہ کیا ہے۔یعنی ’’عن‘‘ سے روایت بیان کی ہے،’’حدّثنا‘‘ یا اس کا ہم معنی کلمہ تحدیث اختیار نہیں کیا۔گویا اس کی وجہ سے اس موقوف اثر کی سند بھی مخدوش ہوگئی۔ 5۔ ایک پانچویں حدیث بھی ہے جس میں ’’السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ‘‘ والا تعوذ وارد ہوا ہے۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے،پھر ’’سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ۔۔۔‘‘ پڑھتے اور پھر یہ پڑھتے:’’لاَ اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ تین بار،’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا‘‘ تین بار اور پھر ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ
Flag Counter