Maktaba Wahhabi

251 - 738
((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمَّا دَخَلَ الصَّلَاۃَ کَبَّرَ،وَقَالَ:((اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا،وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا۔(قَالَہَا ثَلَاثًا)اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ ونَفْثِہٖ وَنَفْخِہٖ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے(شروع کرتے)تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا،وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا‘‘ ان کلمات کو تین مرتبہ پڑھتے اور پھر ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ ونَفْثِہٖ وَنَفْخِہٖ‘‘ پڑھتے۔‘‘ اس حدیث کی سنن ابو داود وغیرہ کی روایت میں ایک راوی عمرو نے کہا ہے کہ ’’نَفْخِہٖ‘‘ کا معنی ’’اَلْکِبْرُ‘‘ یعنی متکبر بنانا اور ’’ہَمْزِہٖ‘‘ کا معنی ’’المُوتَۃ‘‘ یعنی دیوانہ بنانا اور ’’نَفْثِہٖ‘‘ کا معنی ’’الشِّعر‘‘ یعنی اشعار کہنا ہے۔ 3۔ ایک تیسری دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں مذکور ہے: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ یَقُوْلُ:((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ))[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ‘‘ کہتے تھے۔‘‘ اس حدیث میں مذکورہ تینوں کلمات کی تفسیر مرفوعاً مروی ہے،جو ہم آگے چل کر ذکر کریں گے۔ 4۔ دوسرے صیغے کے دلائل میں سے ایک حدیث حضرت ابو امامہ رضی اللہ سے بھی مروی ہے،جس میں مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز پڑھنے لگتے تو(تکبیرِ تحریمہ کے بعد)تین مرتبہ ’’اللّٰه أکبر‘‘ تین مرتبہ ’’سبحان اللّٰه‘‘ اور تین مرتبہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه‘‘ کے بعد یہ کہتے: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَشِرْکِہٖ))[وَفِیْ رِوَایَۃٍ:((وَنَفْثِہٖ))بَدَلَ((وَشِرْکِہٖ))][3]
Flag Counter