Maktaba Wahhabi

256 - 738
’’التلخیص‘‘ میں تو صرف انہی الفاظ پر اکتفا کیا ہے،جبکہ اس حدیث کا اصل مصدر،جس کی طرف حافظ ابن حجر نے اس حدیث کو منسوب کیا ہے،مسند احمد ہے۔مسند احمد کی وہ حدیث ہم بھی ذکر کر چکے ہیں،جس میں تعوذ کے الفاظ یہ مذکور ہیں: ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَشِرْکِہٖ‘‘ ایک روایت میں ’’شِرْکِہٖ‘‘ کے بجائے ’’نَفْثِہٖ‘‘ ہے۔گویا حضرت ابو امامہ رضی اللہ کی حدیث میں بھی آخر میں تین اضافی کلمات موجود ہیں،لیکن ’’التلخیص‘‘ میں حافظ ابن حجر سے سہواً رہ گئے ہیں۔ پھر حضرت ابن مسعود رضی اللہ والی حدیث ہے،جبکہ اس میں وارد تعوذ کے آخر میں بھی یہ تین الفاظ موجود ہیں۔حد تو یہ ہے کہ مراسیل ابی داود کے حوالے سے حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کی جس حدیث کا حوالہ دیا اور اس کے الفاظ صرف ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ تک ہی نقل کیے ہیں،وہاں بھی ان سے تسامح ہو گیا ہے،کیونکہ مراسیل کی حدیث کے تعوذ میں بھی آخری تین کلمات کا اضافہ موجود ہے۔اس ساری تفصیل سے معلوم ہو گیا کہ کسی مسند و مرسل حدیث میں فقط ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ والا تعوذ وارد نہیں ہوا اور ’’التلخیص‘‘ میں حافظ ابن حجر کو وہم اور سہو ہو گیا ہے۔صاحب ’’إرواء الغلیل‘‘ نے تو یہاں تک لکھ دیا ہے کہ ’’السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ‘‘ اور ’’مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہ‘‘ والے دو اضافوں میں سے دونوں یا کسی ایک کے بغیر جو تعوذ مروّج ہے: ((فَلَا اَعْلَمُ لَہٗ اَصْلًا))[1] ’’مجھے اس کی کوئی اصل اور دلیل معلوم نہیں۔‘‘ یاد رہے کہ مصنف عبدالرزاق(2/ 86)میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی مرفوع روایت میں تعوذ کا صیغہ صرف ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ ہی آیا ہے۔لیکن اسے اس لیے دلیل نہیں بنایا جاسکتا کہ بعینہٖ اُسی سند کے ساتھ یہ مرفوع حدیث سنن ابو داود و ترمذی،دارمی و دارقطنی،بیہقی،مسند احمد اور معانی الآثار طحاوی میں بھی مروی ہے اور اس میں ’’اَلسَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ‘‘ اور ’’مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ‘‘ والے دونوں اضافی کلمات والے جملے موجود ہیں۔گویا مصنف عبدالرزاق میں یہاں اختصار ہے۔مصنف ابن ابی شیبہ(1/ 237)میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ سے موقوفاً اگرچہ یہ چوتھا صیغہ ملتا ہے۔لیکن ظاہر ہے کہ وہ بھی موقوف اثر ہے،سنت سے ثابت نہیں ہے۔
Flag Counter