Maktaba Wahhabi

267 - 738
پس یہ(چاروں)’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کو جہراً(بلند آواز سے)نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ صحیح ابن حبان میں یہ اضافی کلمات بھی موجود ہیں: ((وَیَجْہَرُوْنَ بِـ﴿الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ))[1] ’’اور وہ(چاروں)﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾کو بلند آواز سے پڑھتے تھے۔‘‘ صحیح ابن خزیمہ کی مختصر المختصر اور طبرانی کی معجم،ابو نعیم کی حلیۃ الاولیاء اور طحاوی کی شرح معانی الآثار میں مروی ہے: ((کَانُوْا یُسِرُّوْنَ))[2] ’’(یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم)’’بسم اللّٰه‘‘ کو سِراً(بلا آواز)پڑھتے تھے۔‘‘ بعض احادیث میں مطلق ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ نہ پڑھنے کا ذکر وارد ہوا ہے۔مثلاً سب سے پہلی حدیث ہم نے بخاری و مسلم کے حوالے سے ذکر کی ہے،اس روایت میں صحیح مسلم کی حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں: ((لَا یَذْکُرُوْنَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ فِیْ اَوَّلِ قِرَائَ ۃٍ وَلَا فِیْ آخِرِہَا))[3] ’’وہ(یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما)قراء ت کے شروع میں یا آخر میں ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کا ذکر نہیں کرتے تھے(یعنی نہیں پڑھتے تھے)۔‘‘ ان الفاظ میں تو یہاں تک کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھتے ہی نہیں تھے۔حالانکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پڑھتے تو تھے،لیکن جہراً نہیں پڑھتے تھے۔’’لَا یَذْکُرُوْنَ‘‘ سے ’’لَا یَجْہَرُوْنَ‘‘ مراد ہوگا،کیونکہ دوسری کتب میں یہ بات موجودہے۔صحیح ابن خزیمہ کے الفاظ ’’کَانُوْا یُسِرُّوْنَ‘‘ بھی واضح ہیں کہ وہ سِراً ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھتے تھے۔لہٰذا مسلم شریف کے ان الفاظ میں وارد ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ نہ پڑھنے والی بات کو بلند آواز سے نہ پڑھنے پر محمول کیا جائے گا۔اس اضافے کو
Flag Counter