Maktaba Wahhabi

287 - 738
احترام کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔اُن مکتوباتِ گرامی کا سرنامہ بھی ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ تھا۔جبکہ ایک سربراہِ مملکت نے مکتوب کی بے حرمتی کی تھی۔ ’’پھر بہ حیثیت ایک مسلمان یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کاموں کی ابتدا میں ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کہنے کا حکم صراحتاً موجود ہے۔اس حکم پر عمل کرنے کا دوسرا طریقہ اختیار کرنا یا اصل حکم کی صورت بدل دینا ناروا اور مذموم حرکت ہے۔مگر اس کا کیا کیا جائے کہ اس صراحت کے باوجود ایسے اہل علم بھی نظر میں ہیں جو رخصت کی آڑ لے کر اس کو رائج رکھنا چاہتے ہیں۔چنانچہ میں نے اپنے جس مضمون کا حوالہ دیا ہے،اس پر تبصرہ کرتے ہوئے یا جواب میں مولانا شاہ عون احمد صاحب قادری نے اسی ’’صدقِ جدید‘‘ میں رخصت و عزیمت کی بحث چھیڑ دی،مگر اللہ بھلا کرے مولانا عتیق احمد صاحب استاذ دارالعلوم ندوہ لکھنؤ کا جنھوں نے اپنے مدلل مضمون سے ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کی شرعی حیثیت واضح کرتے ہوئے ’’786‘‘ کو غلط قرار دیا اور یہ بتایا کہ رخصت کے لیے شریعت میں اصل درکار ہے۔بحساب جمل اعداد نکالنے کی شریعت میں کوئی اصل موجود نہیں ہے۔ ’’ضرورت ہے کہ عوام و خواص کو ’’786‘‘ چھوڑنے اور ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کو اپنانے کی طرف متوجہ کیا جائے۔خطوط کے ذریعے بھی احباب و رفقاء کو اس طرف توجہ دلائی جائے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو کتاب و سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔[1]
Flag Counter