Maktaba Wahhabi

331 - 738
((قُلْتُ لِخَبَّابِ بْنِ الْاَرَتِّ:کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ؟قَالَ:نَعَمْ،قَالَ:قُلْتُ:بِاَیِّ شَیْئٍ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ قِرَائَ تَہُ؟قَالَ:بِاضْطِرَابِ لِحْیَتِہٖ))[1] ’’میں نے خباب بن ارت رضی اللہ سے پوچھا:کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر میں کسی سورت کی قراء ت فرماتے تھے؟انھوں نے کہا:ہاں،میں نے کہا:آپ کو اس بات کا کیسے پتا چلتا تھا؟کہنے لگے:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک کے ہلنے سے۔‘‘ نمازِ وتر کی ہر رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی سورت کو پڑھنا،اس حدیث سے واضح ہے۔چنانچہ سنن نسائی اور مستدرک حاکم میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ وتر کی پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی﴾دوسری رکعت میں{قُلْ ٰٓیاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ﴾اور تیسری رکعت میں{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھا کرتے تھے۔جبکہ سنن ترمذی میں ہے کہ کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾کے ساتھ ہی{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾اور{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾بھی ملا لیا کرتے تھے۔[2] ایسے ہی نمازِ مغرب و عشا والی پہلی دونوں رکعتوں میں بھی فاتحہ کے بعد دو دو سورتیں پڑھنا مسنون ہے اور اس کا پتا بھی احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چلتا ہے،جس کی تفصیل نمازوں کے لیے ثابت شدہ قراء ت کے ضمن میں آئے گی۔ان شاء اﷲ۔اسی طرح ہی جمعہ و عیدین کا معاملہ بھی ہے جن کی تفصیل ان کے مواقع پر آتی جائے گی۔نمازِ مغرب کی تیسری رکعت اور ظہر و عصر اور نماز عشا کی آخری دو رکعتوں میں صحیح بخاری و مسلم میں وارد بعض احادیث کی رو سے صرف سورت فاتحہ ہی پڑھی جائے گی۔[3] چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ فرماتے ہیں: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ فِی الْاُوْلَیَیْنِ بِاُمِّ الْکِتَابِ وَسُوْرَتَیْنِ وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُخْرَیَیْنِ بِاُمِّ الْکِتَابِ،وَیُسْمِعُنَا الْآیَۃَ‘ وَیُطَوِّلُ فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی مَا لاَ یُطَوِّلُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ،وَہٰکَذَا فِی الْعَصْرِ،وَہٰکَذَا فِی الصُّبْحِ))[4]
Flag Counter