Maktaba Wahhabi

361 - 738
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں،آج رات آپ نے وہ نماز پڑھی ہے کہ میں نے کبھی آپ کو ایسے پڑھتے نہیں دیکھا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اَجَلْ،اِنَّہَا صَلاَۃُ رَغَبٍ وَرَہَبٍ،[وَاِنِّیْ]سَاَلْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ ثَلاَثَ خِصَالٍ،فَاَعْطَانِیَ اثْنَتَیْنِ وَمَنَعَنِیْ وَاحِدَۃً،سَاَلْتُ رَبِّیْ اَنْ لَا یُہْلِکَنَا بِمَا اَہْلَکَ بِہِ الْاُمَمَ قَبْلَنَا،[وَفِی لَفْظٍ]اَنْ لاَ یُہْلِکَ اُمَّتِیْ بِسَنَۃٍ،فَاَعْطَانِیْہَا،وَسَاَلْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ اَنْ لاَ یُظْہِرَ عَلَیْنَا عَدُوًّا مِنْ غَیْرِنَا،فَاَعْطَانِیْہَا،وَسَاَلْتُ رَبِّیْ اَنْ لاَ یَلْبِسَنَا شِیَعًا،فَمَنَعَنِیْہَا))[1] ’’ہاں یہ رغبت و خوف کی نماز تھی۔میں نے اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کا سوال کیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے دو تو مجھے دے دی ہیں البتہ تیسری نہیں دی۔میں نے سوال کیا کہ وہ ہمیں ایسے عذاب سے ہلاک نہ کرے جیسے پہلی اُمتوں کو ہلاک کیا تھا(ایک روایت میں ہے:میری اُمت کو ہلاک نہ کرے)۔اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول کر لی ہے۔میں نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ ہم پر کوئی بیرونی دشمن غالب نہ آئے۔اللہ نے یہ بات بھی قبول کر لی ہے۔میں نے یہ بھی سوال کیا کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں نہ بانٹے،مگر اللہ تعالیٰ نے اس سے انکار کر دیا ہے۔‘‘ ایسی ہی دوسری احادیث جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پوری رات قیام نہ کرنے کا ذکر آیا ہے،ان کی تائید سورۃ المزمل کی ابتدائی آیات سے بھی ہوتی ہے جن میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الْمُزَّمِّلُ - قُمِ الَّیْلَ اِِلَّا قَلِیْلًا - نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیْلًا - اَوْ زِدْ عَلَیْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا﴾[المزمل:1 تا 4] ’’اے چادر اوڑھ کر سونے والے!رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑا۔آدھی رات یا اس سے کچھ کم کر لو یا اس سے کچھ زیادہ کر لو۔اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔‘‘ انہی آیات و احادیث کے پیش نظر اہل علم نے کہا ہے کہ ہمیشہ یا اکثر احوال میں پوری رات کا قیام
Flag Counter