Maktaba Wahhabi

457 - 738
ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ سے روایت دورانِ رکوع ’’تطبیق‘‘ کے منسوخ ہونے کی ہے،[1] جو ہم اس کے موقع پر ذکر کر آئے ہیں اور ’’قراء تِ فاتحہ خلف الامام‘‘ میں بھی اس کا ذکر گزرا ہے۔تو گویا امام بیہقی نے اس حدیث میں نسخ کے ذکر کو روات میں سے کسی کی خطا پر محمول کیا ہے۔امام حازمی نے بھی کتاب الاعتبار میں نسخ تطبیق والی حدیث ہی کو محفوظ قرار دیا ہے اور اس حدیث کو شاذ و متکلم فیہ۔[2] امام نووی نے المجموع میں اسے ضعیف قرار دیا ہے اور امام بیہقی کا اسے ضعیف کہنا بھی ذکر کیا ہے۔اس کے ایک راوی یحییٰ بن سلمہ کو باتفاقِ حفاظ ضعیف کہا ہے۔ابو حاتم سے اس کا منکر الحدیث ہونا نقل کیا ہے اور امام بخاری سے نقل کیا ہے کہ اس کی بیان کردہ احادیث میں منکر احادیث بھی ہیں۔[3] علامہ ابن قیم نے تہذیب السنن اور زاد المعاد میں لکھا ہے کہ بعض روات سے غلطی ہوئی اور ’’وضع الیدین علی الرکبتین‘‘ کے بجائے ان سے ’’وضع الیدین قبل الرّکبتین‘‘ ہو گیا اور اسے ہی معروف قرار دیا ہے کہ نسخ کا تعلق رکوع میں تطبیق سے ہے،اس مسئلہ زیر بحث سے نہیں۔[4] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ یہ روایت بیان کرنے میں ابراہیم بن اسماعیل اور ان کے والد اسماعیل بن یحییٰ بن سلمہ منفرد ہیں اور وہ دونوں ضعیف ہیں۔[5] اپنی دوسری کتاب تقریب التہذیب میں انھوں نے ابراہیم کو ضعیف اور اسماعیل و یحییٰ کو متروک قرار دیا ہے۔[6] علامہ البانی نے تعلیقات ابن خزیمہ میں اس حدیث کو سخت ضعیف قرار دیا ہے۔[7] تحقیق شرح السنہ میں شیخ شعیب ارناووط نے بھی امام بخاری،ابن معین اور نسائی سے اس کی تضعیف اور ابن قیم سے اس کے متن میں قلب و تغیر کی بات نقل کی ہے۔[8]
Flag Counter