Maktaba Wahhabi

474 - 738
((اَیْنَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَضَعُ وَجْہَہٗ اِذَا سَجَدَ؟فَقَالَ:بَیْنَ کَفَّیْہِ))[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہ وقتِ سجدہ چہرہ مبارک کہاں رکھتے تھے؟تو انھوں نے فرمایا:دونوں ہتھیلیوں کے درمیان۔‘‘ حضرت وائل رضی اللہ والی حدیث کے شاہد ہونے کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،کیونکہ ان دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے اور وہ از روے سند صحیح ہے۔ اس تفصیل سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ وہ لوگ جو بہ وقتِ سجدہ اپنے ہاتھوں کو سر سے بھی آگے گزار دیتے ہیں،ان کا یہ فعل صحیح نہیں ہے،پھر ایسا کرنے سے کلائیاں زمین پر لگ جاتی ہیں جو سخت منع ہے۔جیسا کہ تفصیل آگے چل کر آنے والی ہے۔ان شاء اللہ 2۔ دورانِ سجدہ ہاتھوں کو کندھوں کے پاس(برابر)رکھنا بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔چنانچہ مذکورہ بالا سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،شرح السنہ،سنن دارمی و بیہقی میں مروی حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ والی حدیث میں ہے: ((وَوَضَعَ کَفَّیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ))[2] ’’اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں کندھوں کے برابر زمین پر رکھا۔‘‘ اس حدیث سے اس بات کا پتا بھی چل جاتا ہے کہ بعض لوگ جو اپنے گھٹنوں سے جوڑ کر ہی ہاتھ رکھ لیتے ہیں،وہ سنت سے کچھ ’’پیچھے‘‘ رہ جاتے ہیں،کیونکہ حدیث شریف میں صرف یہ دو جگہیں ہی آئی ہیں:کانوں کے برابر یا کندھوں کے برابر،اور یہی دونوں جائز و ثابت ہیں۔[3] ان دونوں طرح کی احادیث میں الگ الگ جگہ کے وارد ہونے کو امام ابن خزیمہ نے ’’اختلافِ مباح‘‘ میں سے قرار دیا ہے۔[4] یہ اللہ کی رحمت اور دین کی آسانی کا مظہر بھی ہے کہ ان دونوں جگہوں میں سے جہاں بھی ہاتھ رکھ لے،اُس کی نماز صحیح و مسنون کیفیت کے مطابق ہوگی۔البتہ
Flag Counter