Maktaba Wahhabi

477 - 738
سے مروی ہے: ((کَانَ اِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِہِمَا))[1] ’’جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو بچھائے اور بھینچے بغیر زمین پر رکھتے تھے۔‘‘ 2۔ حضرت ابو حمید رضی اللہ کی اس حدیث کی طرح صحیح مسلم،سنن ابو داود و ابن ماجہ اور شرح السنہ میں اُمّ المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا سَجَدَ خَوِیَ بِیَدَیْہِ یَعْنِیْ جَنَحَ حَتَّی یُرٰی وَضْحُ اِبْطَیْہِ مِنْ وَرَائِہٖ)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو بازوؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھتے،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی پیچھے سے دیکھی جا سکتی تھی۔‘‘ 3۔ یہ صحیح مسلم کے الفاظ ہیں۔مسلم ہی کی دوسری روایت میں ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا سَجَدَ جَافٰی حَتَّیٰ یُرٰی مِنْ خَلْفِہٖ وَضْحُ اِبِطَیْہِ،قَالَ وَکِیْعٌ:یَعْنِیْ بَیَاضَہُمَا)) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو بازوؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھتے،یہاں تک کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی۔وکیع نے ’’وضح‘‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا معنی سفیدی ہے۔‘‘ 4۔ دوسری حدیث میں یہاں یہ الفاظ بھی مروی ہیں: ((حَتّٰی لَوْ بُہْمَۃٌ اَرَادَتْ اَنْ تَمُرَّ تَحْتَ یَدِہِ مَرَّتْ))[2] ’’حتیٰ کہ اگر بکری کا بچہ بھی چاہتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازوؤں کے نیچے سے گزر سکتا تھا۔‘‘ 5۔ صحیح بخاری و مسلم،سنن نسائی،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ اور دیگر کتب مثلاً سنن بیہقی و مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن مالک بن عبید رضی اللہ سے مروی ہے:
Flag Counter