Maktaba Wahhabi

487 - 738
((وَاسْتَقْبَلَ بِاَطْرَافِ اَصَابِعِ رِجْلَیْہِ الْقِبْلَۃَ))[1] ’’اور دونوں پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رُو رکھا۔‘‘ اس حدیث کے یہ الفاظ صحیح بخاری شریف میں وارد ہوئے ہیں۔سنن ترمذی،مستدرک حاکم اور مسند سراج میں وارد ایک حدیث میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ سجدہ پاؤں کے کھڑے رکھنے کا باقاعدہ حکم فرمایا ہے۔[2] چنانچہ سنن ترمذی میں عامر بن سعد رحمہ اللہ سے مرسلاً اور ان کے والد کے حوالے سے متصلاً مروی ہے: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَمَرَ بَوَضْعِ الْیَدَیْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَیْنِ))[3] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو زمین پر لگا کر رکھنے اور پاؤں کو کھڑے رکھنے کا حکم فرمایا ہے۔‘‘ اسی طرح سنن بیہقی میں بہ سند صحیح اور مصنف ابن ابی شیبہ و مسند سراج میں بھی ایک دوسرے طریق سے وارد ہوا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں کو قبلہ رُو رکھتے تھے۔[4] حضرت ابو حمید رضی اللہ والی حدیث میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں: ((وَیَفْتَحُ اَصَابِعَ رِجْلَیْہِ))[5] ’’اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاؤں کی انگلیوں کو کھلا رکھتے تھے۔‘‘ انگلیوں کا کھولنا ایسے ہی ہے جیسے ہاتھوں کی انگلیوں کو کھول کر لیکن ایک دوسرے سے ملا کر قبلہ رُو رکھنا،جو مٹھی بنا کر انھیں بند رکھنے کے برعکس ہے۔یہی معاملہ پاؤں کی انگلیوں کا بھی ہے کہ اگر پاؤں کو کھڑے رکھنے کے بجائے پیچھے کی جانب لٹکا دیا جائے تو انگلیاں صحیح طرح سے کھلی نہیں رہ سکتیں۔اسی لیے پاؤں کو کھڑے رکھنے کا بھی حکم ہے اور انگلیوں کو قبلہ رو رکھنے کا بھی۔اس طرح انگلیاں خود بہ خود کھل جاتی ہیں۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بہ وقتِ سجدہ نمازی کے لیے ضروری ہے کہ مَرد ہو یا عورت،اپنے پاؤں کھڑے رکھے اور پاؤں کی انگلیوں کو اس انداز سے زمین پر لگا کر رکھے کہ وہ قبلہ رُو رہیں۔
Flag Counter