Maktaba Wahhabi

496 - 738
میں رکھے ہوئے تھے۔‘‘ بعض مرفوع احادیث ایسی ہیں،جن میں خاص عمامے کے بَلوں پر سجدہ کرنے کا ذکر بھی آیا ہے،لیکن بقول امام بیہقی ان میں سے مرفوعاً کوئی حدیث بھی ثابت نہیں ہے۔[1] ان کی حالت یہ ہے: 1۔ الحلیۃ ابو نعیم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے جس کی سند میں بہ قول حافظ ابن حجر و امام شوکانی ضعف ہے۔ 2۔ طبرانی میں حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ کی روایت ہے۔اس میں ’’القائد ابو الورقاء‘‘ ضعیف راوی ہے۔ 3۔ الکامل ابن عدی میں حضرت جابر رضی اللہ کی روایت ہے جس کے دو راوی عمرو بن شمر اور جابر جعفی متروک ہیں۔ 4۔ علل ابن ابی حاتم میں حضرت انس رضی اللہ کی روایت ہے۔اسے عبدالرزاق نے مرسلاً روایت کیا ہے،لیکن اس میں ’’حسان بن سیاہ‘‘ ضعیف ہے۔ 5۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی روایت بھی ہے،جسے امام ابو حاتم نے باطل قرار دیا ہے۔[2] ان سب روایات کی کوئی حیثیت بھی تسلیم نہ کی جائے تب بھی پہلے ذکر کی گئی احادیث سے اتنا پتا چل جاتا ہے کہ گرمی یا سردی جیسے عذر و مجبوری کے وقت کسی کپڑے یا ٹوپی یا پگڑی کے بل پر سجدہ کر لیا جائے اور پیشانی کو ننگا نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں،کیونکہ عذرِ شرعی کے لیے احکام میں استثنا ہو جاتا ہے۔کہا گیا ہے: ’’اَلضُّرُوْرَاتُ تُبِیْحُ الْمَحْظُوْرَاتِ‘‘ ’’ضرورتیں ممنوع اشیا کو مباح کر دیتی ہیں۔‘‘ غرض کہ ان سب احادیث کے پیش نظر اہل علم نے گرمی اور سردی کی شدت یا کسی بھی دوسرے عذر کی بنا پر ٹوپی،پگڑی،کسی بھی کپڑے یا چیز پر ہاتھ اور پیشانی رکھ کر سجدہ کر لینے کا جواز اخذ کیا ہے،لیکن یہ بلا عذر نہیں ہونا چاہیے کہ محض ناز و نخرہ یہاں مطلوب نہیں ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ کسی کپڑے پر سجدہ جائز ہے،لیکن اس وقت جب وہ کپڑا نمازی
Flag Counter