Maktaba Wahhabi

507 - 738
’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ‘‘(پاک ہے میرا ربّ عظمت والا)اور سجدوں میں یہ کہا:’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی‘‘(پاک ہے میرا ربّ اعلیٰ و برتر)۔‘‘ اسی طرح سنن ابو داود،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،سنن دارمی،بیہقی اور مستدرک حاکم میں مروی وہ حدیث بھی ہم بیان کر آئے ہیں جس میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ فرماتے ہیں: ’’لَمَّا نَزَلَتْ﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِقَالَ رَسُوْلُ صلی اللّٰه علیہ وسلم:اِجْعَلُوْہَا فِیْ رُکُوْعِکُمْ،فَلَمَّا نَزَلَتْ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰیقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:اِجْعَلُوْہَا فِیْ سُجُوْدِ کُمْ))[1] ’’جب یہ آیت{فَسَبِّح بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ﴾نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اسے اپنے رکوع کی تسبیح بنا لو(یعنی رکوع میں ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم‘‘ کہا کرو)اور جب آیت:﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی﴾نازل ہوئی تو فرمایا:’’اسے اپنے سجدوں کی تسبیح بنا لو(یعنی سجدوں میں ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کہاکرو)۔‘‘ یہ تسبیحات طاق یعنی تین،پانچ،سات،نو(9)رہیں تو بہتر ہے،ورنہ لمبے سجدے کی شکل میں اگر جفت یعنی دس،بیس،تیس چالیس بھی ہو جائیں تو کوئی قباحت نہیں۔ 2۔ حضرت عقبہ،حذیفہ،ابن مسعود،ابو جحیفہ اور ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہم سے سنن ابو داود،دارقطنی،بیہقی،مستدرک حاکم،معجم طبرانی کبیر اور مسند احمد میں صحیح سند سے تین مرتبہ یہ کہنا بھی مروی ہے: ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی وَ بِحَمْدِہٖ))[2] ’’پاک ہے میرا ربّ برتر،اپنی تعریفوں کے ساتھ۔‘‘ 3۔ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و نسائی،صحیح ابو عوانہ،مصنف عبدالرزاق اور مسند احمد میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ النصر میں وارد ارشادِ الٰہی:{فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ﴾کی عملی تفسیر بیان کرتے ہوئے وفات سے قبل اپنے رکوع و سجود میں کثرت سے یہ ذکر و دعا کیا کرتے تھے:
Flag Counter