Maktaba Wahhabi

532 - 738
’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پاؤں کے پنجوں کے بل پر سیدھے کھڑے ہو جاتے تھے۔‘‘ اس حدیث کی سند میں ایک راوی خالد بن الیاس(یا ایاس)ہے،جسے خود امام ترمذی،بیہقی اور تمام محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔فتح الباری میں حافظ ابنِ حجر نے اسے سنن سعید بن منصور کی طرف منسوب کر کے اس کی سند کو ضعیف کہا ہے۔[1] علامہ مبارک پوری نے تحفۃ الاحوذی میں لکھا ہے کہ اس سند کا ایک دوسرا راوی صالح بن ابو صالح مولیٰ توأمہ اپنی عمر کے آخر میں اختلاط میں مبتلا ہو گئے۔[2] علامہ زیلعی نے نصب الرایہ میں ترمذی،ابنِ عدی،بخاری،نسائی،ابنِ معین،احمد،حافظ عبدالحق اشبیلی اور ابنِ الجوزی سے اس حدیث کا ضعیف ہونا نقل کیا ہے۔[3] لہٰذا یہ حدیث بھی قابل استدلال نہ ہوئی۔ 3۔ ایک تیسری دلیل مسنداحمد سے بیان کی جاتی ہے،جس میں حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ اپنے قبیلے کے تمام لوگوں کو بلا کر ایک جگہ جمع کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ سکھاتے ہیں۔اس میں دونوں سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد مذکور ہے: ((ثُمَّ کَبَّرَ فَانْتَہَضَ قَائِمًا))[4] لیکن یہ حدیث اپنی سند کے ایک راوی ’’شہر بن حوشب‘‘ کے کثیر الارسال و الاوہام ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔دوسرے یہ کہ اس میں صراحت کے ساتھ جلسۂ استراحت کی نفی نہیں ہے۔اگر اس حدیث کو صحیح و صریح مان بھی لیا جائے تو اس سے زیادہ سے زیادہ اتنا پتا چلتا ہے کہ جلسہ واجب نہیں،یہ سُنّیت کی نفی کا پتا نہیں دیتی۔اور تیسری بات یہ کہ اس حدیث کی نسبت صحیح بخاری اور دیگر کتب میں مروی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ والی حدیث بدرجہا قوی و صحیح ہے،جو اس موضوع کے آغاز میں قائلین جلسۂ استراحت کے دلائل میں ذکر کی جا چکی ہے،لہٰذا اس کا اختیار کرنا ہی اولیٰ ہے۔ 4۔ چوتھی حدیث وہ ہے جو سنن ابو داود میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی ہے:
Flag Counter