Maktaba Wahhabi

547 - 738
1۔ دو رکعتوں والی نماز کا قعدئہ اخیرہ ہو یا تین اور چار رکعات والی نماز کا قعدئہ اولیٰ و وسطیٰ،ان ہر دو کے لیے بیٹھنے کا انداز مشہور قول میں امام احمد کے نزدیک ایک ہی ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور بائیں کو بچھا کر اس پر بیٹھ جائیں۔[1] جیسا کہ ابھی ابھی ذکر کی گئی احادیث میں وارد ہوا ہے۔سنن ابو داود اور سنن کبریٰ بیہقی میں اچھی طرح سے نماز نہ پڑھنے والے صحابی کے بارے میں جو حدیث ہے،اس میں اسے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی ارشاد فرمایا تھا: ((فَاِذَا جَلَسْتَ فِي وَسْطِ الصَّلَاۃِ فَاطْمَئِنَّ وَافْتَرِشْ فَخِذَکَ الْیُسْریٰ ثُمَّ تَشَہَّدْ))[2] ’’جب تم نماز میں بیٹھو تو اطمینان سے بائیں ران کو بچھا لو اورپھر تشہد پڑھو۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس انداز کو ذکر کر کے لکھا ہے: ’’وَلَمْ یَرْوِ عَنْہُ فِی ہٰذِہِ الْجَلْسَۃِ غَیْرَ ہٰذِہِ الصِّفَۃِ‘‘[3] ’’اس جلسہ(قعدہ)میں اس شکل کے سوا دوسرا کوئی طریقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی نہیں ہے۔‘‘ 2۔ البتہ امام شافعی کے نزدیک دو رکعتوں والی نماز کا قعدہ بھی تین اور چار والی کے دوسرے قعدے کی طرح تورّک کے انداز ہی کا ہوگا۔ان کا استدلال بھی صحیح بخاری اور دوسری کئی کتب میں وارد حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ والی اسی معروف حدیث سے ہے جس میں ہے: ((وَاِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَۃِ الآخِرَۃِ قَدَّمَ رِجْلَہُ الْیُسْریٰ وَنَصَبَ الْاُخْریٰ وَقَعَدَ عَلٰی مَقْعَدَتِہٖ))[4] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری رکعت کے لیے بیٹھتے تو بایاں پاؤں(اپنی دائیں پنڈلی کے نیچے سے)آگے نکال دیتے اور سرین کے بل بیٹھتے تھے۔‘‘ اس حدیث میں ’’وَاِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَۃِ الآخِرَۃ‘‘ کے الفاظ میں عموم ہے جو دو رکعتوں والی نماز کے قعدے کو بھی اسی طرح شامل ہے،جس طرح تین اور چار والی کے آخری یا دوسرے قعدے کو شامل ہے۔[5]
Flag Counter