Maktaba Wahhabi

555 - 738
پر دل کی سچائی اور خلوص کے ساتھ گواہی دینے کے لیے بیٹھنا۔[1] 3۔ بہ وقتِ قعدہ دائیں ہاتھ کو رکھنے کا ایک تیسرا طریقہ صحیح مسلم،سنن نسائی،مسند احمد اور دیگر کتب میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں یوں آیا ہے: ((کَانَ اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلَاۃِ وَضَعَ کَفَّہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَقَبَضَ اَصَابِعَہٗ کُلَّہَا وَاَشَارَ بِاِصْبِعِہِ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ[فَدَعَا بِہَا]))[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دائیں ہتھیلی دائیں ران پر رکھتے اور ساری انگلیاں بند کر لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے(اور دعا مانگ رہے ہوتے)۔‘‘ اس حدیث کی رو سے سب انگلیوں کو بند کر کے رکھنا اور صرف انگشتِ شہادت کو کھلا رکھنا اور اس سے اشارہ کرتے رہنا ثابت ہوتا ہے۔ 4۔ بوقت قعدہ دائیں ہاتھ کو رکھنے کی ایک چوتھی کیفیت بھی ہے،جو صحیح مسلم اور سنن دارقطنی میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَعَدَ یَدْعُوْ،وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَیَدَہُ الْیُسْریٰ عَلٰی فَخِذِہِ الْیُسْریٰ وَاَشَارَ بِاَصْبِعِہِ السَّبَابَۃِ وَوَضَعَ اِبْہَامَہٗ عَلٰی اَصْبِعِہِ الْوُسْطٰی۔۔۔))[3] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قعدے میں دعا کرتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر،اور انگشتِ شہادت سے اشارہ فرماتے اور ہاتھ کے انگوٹھے کو درمیان والی انگلی پر رکھتے تھے۔‘‘ اس حدیث میں انگلیوں میں سے کسی کو بند کرنے کا ذکر نہیں سوائے درمیانی انگلی کے،کیونکہ اسے بند کیے بغیر اس پر اپنا انگوٹھا رکھا ہی نہیں جا سکتا۔ 5۔ صحیح مسلم ہی میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ سے مروی ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ مذکور ہیں:
Flag Counter