Maktaba Wahhabi

583 - 738
تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونا چاہا اور وسطِ قیام یا رکوع جیسی کیفیت تک پہنچ گیا،لیکن ابھی نہ تو اس کے گھٹنے قیام کی طرح سیدھے ہوئے تھے اور نہ کمر ہی سیدھی ہوئی تھی،بلکہ نیم قیام کی حالت ہی تھی کہ اسے قعدہ یاد آگیا تو وہ وہیں سے بیٹھ جائے،اس پر سجدۂ سہو نہیں ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ پوری طرح کھڑے ہو جانے تک اسے یاد نہیں آیا اور جب سیدھا کھڑا ہوگیا تو یاد آیا کہ مجھے تو قعدہ کرنا تھا،وہ اب بیٹھے نہیں،بلکہ بقیہ نماز مکمل کرے اور تشہد،درود شریف اور دعا کرنے کے بعد،لیکن سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کر لے اور پھر سلام پھیر لے۔جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،ابن خزیمہ،مستدرک حاکم،تاریخ دمشق ابن عساکر،ابن حبان،ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،دارمی،بیہقی،مصنف عبدالرزاق،مصنف ابن ابی شیبہ،مسند احمد،شافعی،موطا امام مالک،تاریخ امام بخاری،شرح السنہ بغوی،منتقیٰ ابن الجارود،معانی الآثار طحاوی اور صحیح ابی عوانہ میں حضرت عبداللہ بن بحینہ رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلّٰی بِہِمُ الظُّہْرَ فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ وَلَمْ یَجْلِسْ،فَقَامَ النَّاسُ مَعَہٗ حَتّٰی اِذَا قَضیٰ الصَّلَاۃَ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِیْمَہٗ کَبَّرَ وَہُوَ جَالِسٌ فَسَجَدَ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ اَنْ یُسَلِّمَ،ثُمَّ سَلَّمَ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد قعدہ کرنا بھول کر سیدھے کھڑے ہو گئے،لوگ بھی کھڑے ہو گئے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی اور لوگ سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے تکبیر کہی اور پھر دو سجدے کیے اور اس کے بعد سلام پھیرا۔‘‘ اس حدیث کی بعض روایات مثلاً ابن خزیمہ،نسائی،مستدرک حاکم میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ’’سُبحان اللّٰہ‘‘ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بھول پر متنبہ کیا،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بیٹھے،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح کھڑے ہو چکے تھے۔[2] جبکہ سنن ابو داود،ابن ماجہ،دارقطنی اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter